واشنگٹن ؍ تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیرملکی اثاثہ کنٹرول نے ایرانی رہبر اعلیٰ خامنہ ای کی براہِ راست نگرانی میں 3 شخصیات، 2 اداروں کے علاوہ ذیلی تنظیموں پر نئی پابندیاں عائد کردی ہیں۔ خبر رساں اداروں کے مطابق محکمہ خزانہ نے 3 اہم شخصیات کے علاوہ ’’تعمیل امام خمینی آرڈر(ایکو)‘‘ اور ’’آستان قدس رضوی (اے کیو آر) ‘‘ کے خلاف اقدام کیا ہے، جس کے بعد ان کے امریکا میں اثاثے منجمد کردیے جائیں گے۔ اس سے قبل امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے ایک اور ادارے ’’خاتم الانبیا‘‘ پرپابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ ان تینوں اداروں سے متعلق کہا جاتا ہے کہ ایران کی نصف معیشت ان کے کنٹرول میں ہے۔ امریکی وزیرخزانہ اسٹیون منوچن نے کہا ہے کہ ان اداروں کی بدولت ایرانی اشرافیہ کو ایک بدعنوان نظام برقرار رکھنے اور معیشت کے بڑے حصے پر کنٹرول میں مدد مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا ان لوگوں کو ہدف بنانے کاسلسلہ جاری رکھے گا، جنہوں نے خود کو امیر بنا لیا، لیکن ان کا دعویٰ ہے کہ وہ ایرانی عوام کے مددگار ہیں۔ دوسری جانب ایرانی سپریم قومی سلامتی کونسل میں خامنہ ای کے مندوب سعید جلیلی نے کہا ہے کہ نئے امریکی صدر کی انتظامیہ میں بھی وہ لوگ شامل ہیں، جنہوں نے سابق صدر بارک اوباما کی حکومت میں ایران پر پابندیوں کی منصوبہ سازی کی تھی۔انہوں نے توقع کا اظہار کیا کہ جوبائیڈن انتظامیہ ایران کیخلاف ٹرمپ کی سخت دباؤ والی پالیسی کو اسمارٹ پریشر میں تبدیل کرے گی۔