اسلام آباد(نمائندہ جسارت)عدالت عظمیٰ نے سینیٹ انتخابات سے متعلق ریفرنس پر ریمارکس دیے ہیں کہ عدالت کی تشریح کے سب پابند ہوں گے۔جمعرات کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میںعدالت عظمیٰکے 5 رکنی بینچ نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ جہاں آئین خاموش ہوگا وہاں قانون کا اطلاق ہوگا،بتایا جائے
سینیٹ کے انتخابات کا طریقہ کار قانون میں کہاں لکھا ہے؟ بھارت نے سینیٹ انتخابات اوپن کرکے اس کا مکمل طریقہ کار وضع کیا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پارلیمان قانون بناتا اور عدلیہ اس کی تشریح کرتی ہے، انتخابات کا طریقہ کار جس قانون میں درج ہے الیکشن اسی کے تحت ہوگا۔ جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے ریمارکس دیے کہ عدالت کو انتہائی احتیاط سے کام لینا ہوگا،اگر انٹرا پارٹی یا سیاسی پارٹیوں کے آپس کے معاملات ہوں تو عدالت ان میں نہیں پڑتی لیکن ازخودنوٹس کے دائر اختیار کے تحت عدالت سیاسی معاملات کا جائزہ لیتی رہی ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال اٹھایا کہ حکومت سینیٹ الیکشن کے حوالے سے وضاحت کرے، سینیٹ کے انتخابات کے لیے تناسب کے تعین کا طریقہ کار قانون میں کیا ہے؟یہاں اوپن اور خفیہ بیلٹ کا معاملہ ہے،دیکھنا ہو گا کہ خفیہ اور اوپن بیلٹ میں کیا فرق ہے؟۔مزیدسماعت اب پیر کوہوگی۔