تہران ؍ واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران کے سرکاری ٹی وی نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ملکی بحریہ خلیج عمان میں کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی مشقوں کے لیے تیار ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ایسے وقت میں جب ایران کے جوہری پروگرام کی وجہ سے امریکا نے اپنا دباؤ بڑھانے کے لیے پابندیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، ایرانی بحریہ کی ان مشقوں کا اعلان غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ ایران کے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی 2 روزہ مشقوں کا انعقاد خلیج کے جنوب مشرقی پانیون میں ہوگا اور اس میں 2 نئے ایرانی ساختہ جنگی جہازوں کی شمولیت متوقع ہے۔ جنوبی ایران کے ساحلی علاقے میں میزائل لانچ کے لیے ایک لاجسٹک بحری جہاز ایک ہیلی کاپٹر پیڈ کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ القاعدہ اپنی کارروائیوں کے لیے ایران میں اپنا اڈا قائم کر چکی ہے۔ مائیک پومپیو نے منگل کے روز اپنے دعوے میں کہا کہ تنظیم نے ایران کے اندر اپنے پاؤں مضب وط کرلیے ہیں اور امریکا کے لیے اس کے ارکان کو نشانہ بنانا بہت مشکل ہوگیا ہے۔ واشنگٹن کے نیشنل پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے پومپیو نے کہا کہ ایران میں القاعدہ رہنما ابومحمد المصری کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ آج ہم یہاں کھڑے ہیں اور القاعدہ کا نیا گھر اب ایران ہے۔ واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے اپنے اس دعوے کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا ہے۔ دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے امریکی ہم منصب کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم القاعدہ اور داعش کا نشانہ بنتے رہے ہیں، لہٰذا ایران کو القاعدہ کا گڑھ کہنا ایک خطرناک جھوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران سے متعلق فرضی کہانیاں بنا کر پومپیو اپنی وزارت کے آخری دنوں کا افسوسناک خاتمہ کررہے ہیں، تاہم بے پر کی کہانیوں سے اب کسی کو بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا۔ اس کے علاوہ امریکی وزیر خارجہ نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا ہے کہ دنیا کی 100 بڑی کمپنیوں نے امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایران سے اپنی سرمایہ کاری واپس لے لی ہے یا منسوخ کردی ہے جب کہ 30 ممالک نے ایران کے تیل کی مصنوعات کی درآمد بھی روک دی ہے۔