ادارے سوچیں وہ قوم کے ساتھ ہیں یا کسی سیاسی جماعت کے ، سراج الحق

704
پشاور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق ذمے داران کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں

 

لاہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سرا ج الحق نے کہاہے کہ اداروں کو سوچنے کی ضرورت ہے کہ وہ قوم کے ساتھ کھڑے ہیں یا کسی سیاسی جماعت کے ساتھ ۔ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ دوست نادان ہو تو کسی دشمن کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ کے پی کے میں بے روزگاری اور غربت عروج پر ہے ۔ مریض ہسپتالوں میں در بدر پھر رہے ہیں کوئی پرسان حال نہیں ۔ پشاور ماحولیاتی آلودگی ، گندے پانی اور ٹریفک کے بدترین مسائل کا گڑھ بن گیاہے ۔ قبائلی علاقوں کی ترقی کے لیے کئے گئے وعدوں کی تکمیل نہیں ہوئی ۔ کرونا فنڈز کا حساب دیا جائے ۔ مہنگائی نے غریب کی کمر توڑ دی ، عوام بد حال جبکہ مافیاز کا راج ہے ۔ پولیو ورکرز اور ان کی سیکورٹی کے لیے تعینات اہلکاروں پر حملے قابل مذمت ہیں۔ ا ن خیالات کا اظہار انہوںنے پشاو ر میں جماعت اسلامی کے ذمہ داران کی میٹنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر امیر ضلع پشاور عتیق الرحمن نے سالانہ رپورٹ پیش کی ۔ ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن ، صوبائی سیکرٹری جنرل عبدالواسع اور نائب
امیر کے پی کے مولانا محمد اسماعیل نے بھی اجلاس میں شرکت کی ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پی ٹی آئی سیکورٹی اداروں کو سیاست میں دھکیلنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ اداروں کو اس عمومی تاثر کو زائل کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ قوم ، ریاست کی بجائے کسی پارٹی یا حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں ۔ اسی طرح سیاستدانوں کو بھی بلاوجہ اداروں کو سیاست میں گھسیٹنے سے گریز کرنا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت میں کے پی کے میں غربت اور بے روزگاری میں بے پناہ اضافہ ہواہے ۔ تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں کی صورتحال افسوسناک ہے ۔ کرونا کے مریضوں کو یا تو ہسپتالو ں میں داخلہ نہیں ملتا ، اگر مل جائے تو ان کے علاج کا کوئی بندوبست نہیں ۔ کورونا کے نام پر اربوں روپے کے فنڈ ز کا کوئی حساب کتاب نہیں ۔ اطلاعات کے مطابق اس فنڈ کو انتظامی امور چلانے کے لیے استعمال کیا جارہاہے ۔ پشاور مسائل کی آماجگاہ بن چکاہے جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر ، ٹریفک کے مسائل اور صاف پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے لاکھوں لوگ متاثر ہو رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کو جان لینا چاہیے کہ وعدوں اور نعروں سے لوگوں کے مسائل حل نہیں ہوتے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ فاٹا کے خیبر پختونخوا سے الحاق کے وقت عوام سے کیے گئے وعدے تاحال پورے نہیں ہوسکے ۔ سی پیک روٹ پر صنعتی یونٹ قائم کرنے کے دعوئوں کی تکمیل نہیں ہوئی ۔ فاٹا کے علاقوں کی ترقی کے لیے اعلان کیے گئے ایک ہزار ارب روپے کا فنڈ تا حال ریلیز نہیں ہو ا۔ لوگ بے روزگار ہیں ۔ غربت میں آئے روز اضافہ ہو رہاہے ۔ مہنگائی نے لوگوں کو بد حال کردیاہے ۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں پے بناہ اضافہ کی وجہ سے مافیاز کی چاند ی ہو چکی ہے ۔ چینی ، آٹا ، ڈرگ ، پٹرول او ر لینڈ مافیاز کے بعد اب گھی مافیا نے بھی سر اٹھالیا ہے ۔ امیر جماعت نے کر ک میں پولیو ورکرز کی سیکورٹی پر تعینات پولیس اہلکار کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دیا ۔ انہوںنے حکومت اور سیکورٹی اداروں پر زور دیا کہ وہ پولیورورکرز اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے موثر حکمت عملی تشکیل دیں ۔ لوگ گلیوں ، گھروں ، بازاروں ، مساجد ، مدارس میں اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں ۔