ناقص گیس پائپ لائنیں‘نااہل انتظامیہ کا خمیازہ عوام بھگتنے پر مجبور۔ جماعت اسلامی کا ایس ایس جی سی دفتر پر احتجاج

657

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)سوئی سدرن گیس کمپنی نے کراچی میں گیس لوڈشیڈنگ کی وجہ سردیوں میں گیس کی غیرمعمولی کھپت پر ڈال کرخود کو بری الذمہ قرار دے دیا لیکن انکشاف ہوا ہے کہ شہر بھر میں ناقص لائنوں سے ضائع ہونے والی گیس کو کم کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر گیس کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ سوئی گیس کمپنی کے ایک چیف انجینئر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سردیوں میں گیس کی ترسیل میں معمولی فرق پڑتا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سردیوں میں بھی ملنے والی گیس سے صارفین کی ضرورت پوری ہوسکتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ناقص حکمت عملی اور انتظامی بدنظمی کی وجہ سے گیس کی پرانی اور ناقص لائنیں تبدیل نہیں ہوسکی ہیں جس کے باعث سردیوں میں گیس کی ترسیل بڑھا نے سے لیکیج کے باعث بڑے پیمانے پر گیس ضائع ہوجاتی ہے اس طرح کمپنی کے لیے مالی فوائد کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ گیس کمپنی کے ذرائع نے بتایا کہ ناقص گیس لائنوں سے ضائع ہونے والی گیس کے لیے ’’یوایف جی‘‘ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے اور ہر علاقائی چیف انجینئر تنخواہ کے علاوہ اپنے سالانہ بونس میں اضافے کے لیے کم سے کم یو ایف جی ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے مزید بتایا کہ سردیوں میں صارفین کی ضرورت بڑھ جاتی ہے جس کے لیے ہمیں گیس کا پریشر بڑھانا پڑتا ہے اس کے نتیجے میں یو ایف جی بھی بڑھ جاتی ہے اور یوں چیف انجینئر کا سالانہ بونس مارا جاتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میںگیس کمپنی کے انجینئر نے بتایا کہ جب علاقہ مکین کی شکایتیں حددرجہ بڑھ جاتی ہیں یا مشتعل افراد گیس کمپنی کے سی ایف سی سینٹر میں احتجاج کی نیت سے پہنچتے ہیں تو متعلقہ علاقے کا گیس پریشر بڑھانے کی فوری ہدایت ملتی ہے لیکن پھر 3 سے 4 دن بعد دوبارہ گیس پریشر کم کردیا جاتا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ چیف انجینئرز اپنے طور پر متعلقہ حکام کو ناقص گیس لائنوں کی تبدیلی سے متعلق آگاہ کرتے رہتے ہیں لیکن کافی عرصے سے لسانی بنیادوں اور انتظامی سطح پر نااہل افسران کی وجہ سے سوئی گیس کمپنی کے اہم امور مسلسل تعطل کا شکار ہیں۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ حد سے زیادہ گیس ضائع ہونے کی صورت میں چیف انجینئر کو اپنی ملازمت کے لالے پڑجاتے ہیں یا اس کا ٹرانسفر ہوجاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر زیر زمین ناقص گیس لائنوں کی تبدیلی کا عمل شروع ہوجائے تو بتدریج گیس لوڈشیڈنگ پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ متعدد چیف انجینئر زکو یو ایف جی زیادہ ہونے کی وجہ سے سالانہ بونس نہیں ملا۔ انہوں نے بتایا کہ علاقے میں ایک ٹی بی ایس (گیس کی ترسیل کا سب اسٹیشن) ہوتا ہے جہاں سے گیس کی ترسیل کنٹرول کی جاتی ہے۔ گیس کمپنی کے ذرائع نے بتایا کہ اگر ٹی بی ایس سے گیس کا پریشر بڑھا دیا جائے تو عین ممکن ہے کہ ناقص گیس لائنیں دھماکے سے پھٹ جائیں اور کوئی بڑا حادثہ رونما ہوجائے۔ گیس کمپنی کے ذرائع نے بتایا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے اعلیٰ حکام اپنی نااہلی اور پیشہ ورانہ غفلت کا سارا بوجھ عوام پر ڈال کر دعویٰ کررہے ہیں کہ سردیوں میں گیس کی ترسیل کم ہوجاتی ہے۔اس حوالے سے سوئی سدرن گیس کمپنی کے ترجمان صفدر حسین نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ کراچی کے کسی علاقے میں گیس کی کوئی لوڈشیڈنگ نہیں ہورہی ہے،ہمار ے میگا سینٹر میں سوئی سدرن گیس کمپنی کا عملہ گیس صارف کی شکایات سننے کے لیے18سے 20 گھنٹے موجود ہوتا ہے جو شکایات ہمیں موصول ہوتی ہیں ہم اسے حل کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ صار ف ہمیں اپنی شکایات1199پر بھیجے تاکہ صارف کی شکایات کو فوری طور پر حل کیا جائے ،سوئی سدرن گیس کمپنی 45ہزار کلومیٹر رقبے پر گیس کی سپلائی کررہا ہے اور33لاکھ صارفین گیس کی سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں۔ دریں اثناء کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کراچی کے وفد نے نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی اور سیکرٹری کراچی منعم ٖظفرخان کی قیادت میں سوئی سدرن گیس کے ہیڈ آفس میں قائم مقام ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر سعید احمد لاڑک سے ملاقات کی اور گھروں اور سی این جی اسٹیشنزپر لوڈشیڈنگ اور صنعتی اداروں میں گیس کی قلت اورپریشر کے مسائل اور گیس کے نرخوں میں ظالمانہ اضافے کے حوالے سے گہری تشویش سے آگاہ کیا۔ ملاقات میں جنرل منیجر کارپوریٹ کمیونی کیشن شہباز اسلام بھی موجود تھے۔ وفد میںجے آئی یوتھ کراچی کے صدر ہاشم یوسف ابدالی ،پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی کے جنرل سیکرٹری نجیب ایوبی، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری اور صدر لیبر ونگ شاہد ایوب شامل تھے۔قائم مقام ایم ڈی سوئی سدرن گیس سعید احمد لاڑک نے جماعت اسلامی کے وفدکو گیس کی لوڈشیڈنگ اور اس سے متعلقہ دیگر مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی ۔ ڈاکٹر اسامہ رضی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں گیس کی لوڈشیڈنگ کی وجہ گیس کی کمی نہیں بلکہ حکومت کی نااہلی ہے ،عوام گرمیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اوراب سردیوںمیں گیس کی لوڈشیڈنگ سے تنگ ہیں،سوئی سدرن نے یقین دہانیوں پر عمل نہ کیا تو جماعت اسلامی بڑے پیمانے پر دھرنا تحریک شروع کرے گی ، حکومت اور اوگرا نے کے الیکٹرک کا فارمولا اپناتے ہوئے گیس قیمتوں میں بھی اضافہ کر دیا ہے، حکمرانوں کی غلط پالیسیوں اور فیصلوں کی سزا عوام کو بھگتنا پڑرہی ہے ۔ سعید احمد لاڑک نے کہا کہ کراچی میں 20لاکھ صارفین ہیں ، ہر سال 15سے 20فیصد طلب بڑھ رہی ہے ، اس وقت کراچی میں 200ایم ایم سی شارٹ فال ہے ، سردیوں میں یہ مسئلہ رہتا ہے ، جتنی گیس ملتی ہے ، سوئی گیس اس حساب سے تقسیم ہوتی ہے ، گھریلو صارفین اولین ترجیح ہیں ۔ دریں اثنا جے آئی یوتھ کراچی کے تحت سوئی سدرن گیس کمپنی کے ہیڈ آفس پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ،جے آئی یوتھ کے کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی اورگیس کی عدم فراہمی پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ۔ اس موقع پر شہریوں نے بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھائے ہوئے تھے۔ جن پر گیس کی لوڈشیڈنگ ختم کرو ،حق دو کراچی کو، گیس کی بندش نامنظور ، اٹھو آگے بڑھو ، گیس کا بحران ۔ گیس کی کمی ، حکومت کی بد انتظامی ہے ، گیس کا بحران حکومت کی نااہلی ہے ، گیس کی لوڈشیڈنگ ختم کرو کے نعرے درج تھے ۔ ڈاکٹر اسامہ رضی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور متعلقہ اداروں کی ذمے داری ہے کہ کراچی کو ضرورت کے مطابق گیس کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے اورصنعتی اداروں کی ضروریات بھی پوری کی جائیں تاکہ صنعتوں کا پہیہ چلتا رہے۔انہوں نے مزید کہا کہ گیس لوڈشیڈنگ کے باعث سی این جی اسٹیشن کے کاروبار سے وابستہ طبقہ بھی شدید متاثر ہے،گیس کی لوڈشیڈنگ کے علاوہ گیس ٹیرف میں اضافہ کرکے عوام پر مزید ظلم ڈھایا جارہا ہے ۔اسامہ رضی نے کہا کہ گیس کی لوڈشیڈنگ کے باعث سی این جی سیکٹر اور ٹرانسپورٹ بھی شدید متاثر ہے جس کی وجہ سے عوام ٹرانسپورٹ کی سہولت سے بھی محروم ہیں ۔منعم ظفر خان نے کہا کہ گیس کی بندش اور بحران حکومت کی نااہلی ہے ، جس کا خمیازہ شہری بھگت رہے ہیں اور صنعتوں کو گیس کی عدم فراہمی سے بے روز گاری میں اضافہ ہو رہا ہے ، صورتحال اس قدر خراب ہونے کے باوجود ماہانہ گیس کے بل ہزاروں روپے وصول ہو رہے ہیں، ماضی میں جو بل 500روپے کا آتا تھا ، اب 2 سے ڈھائی ہزار روپے آتا ہے۔ہاشم ابدالی نے کہا کہ شہر میں گیس کا بحران مسلسل 2ماہ سے جاری ہے،خواتین کھانا بنانے سے قاصر ہیں، سی این جی اسٹیشنز مستقل بند رہنے سے شہری شدید ذہنی وجسمانی اذیت کا شکار ہیں۔نجیب ایوبی نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومت کی ملی بھگت کے باعث شہر کو مطلوبہ گیس فراہم نہیں ہو پارہی ہے ، گھریلو صارفین، سی این جی اسٹیشنز اور صنعتوں کو گیس کی فراہمی نہ ہونے کے باعث مسائل جنم لے رہے ہیں ۔ شاہد ایوب نے کہا کہ جماعت اسلامی نے حقوق کراچی تحریک کے تحت شہریوں کے مسائل پر آواز بلند کرتے ہوئے سوئی سدرن گیس دفتر کا گھیرائو کیا اور احتجاجی دھرنا دیا ہے،صنعتوں میں گیس کی بندش کی وجہ سے یومیہ بنیاد پر مزدوری کرنے والے لاکھوں لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔