ناصر صدیقی کا چیف جسٹس سپریم کورٹ کو خط

110

سینئر مزدور رہنما محمد ناصر صدیقی نے اپنے ایک بیان میں پاکستان اسٹیل کی بندربانٹ اور ملازمین کی معاشی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ اور پاکستان کے حساس اداروں کی توجہ اس طرف مبذول کراتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اسٹیل ایک حساس ادارہ ہے اور پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت کا حامل ہے۔ جس کا حال اس ادارے میں بڑے پیمانے پر ہونے والی کرپشن اور پھر ظلم برائے گیس کی سپلائی کی بندش نے ادارے کی پروڈکشن کو ختم کرنے کا ذریعہ بنے۔ لیکن ظلم کی تلوار صرف ادارے کے مظلوم ملازمین پر پڑی اور 27 نومبر 2020ء کو 4544 ملازمین جو کہ گریڈ I تا گریڈ IVکے تھے ملازمت سے ایک ماہ کے نوٹس پر نکال دیے گئے جبکہ ریاست کی ذمہ داری ہے ایسے حساس ادارے جو کہ ملک کو مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں ان کو چلانے اور منافع بخش بنانے کی ذمہ داری نبھانے کے بجائے غیر ملکی آقائوں کی خوشنودی حاصل کرنے میں تمام اداروں سے اپنی جان چھڑانا چاہتی ہے۔ جب ریاست اپنی ذمہ داری نہیں ادا کرے گی اور تمام ادارے ریاست کے کنٹرول میں نہیں ہوں گے تو پھر ایسا نہ ہو کہ اس ملک کی عوام یہ سوچنے پر مجبور ہوجائے کہ ایسی ریاست کی بھی ہمیں ضرورت نہیں ہے لہٰذا میں ان اداروں سے اپیل کرتا ہوں کہ خدارا اس ملک کو بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور ایسے قومی اداروں کی بندربانٹ سے اس نااہل حکومت کو روکا جائے اور پاکستان اسٹیل میں ہونے والی کرپشن کی حساس ادارے اپنی نگرانی میں تحقیقات کرائیں اور پاکستان اسٹیل کو چلانے کے لیے حکومت پاکستان کو راضی کریں اور غریب محنت کشوں کی بحالی کے احکامات صادر کرائیں اس مسئلہ پر چیف جسٹس صاحب اپنا قلم استعمال کریں۔