ملک بھر میں ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں 100 فیصد اضافہ ہوگیا

313

کراچی(رپورٹ / محمد علی فاروق)ریاست مخالف تشدد میں تسلسل کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔ صوبہ سندھ میں سندھو دیش
ریولوشنری آرمی (ایس آر اے)اور فاٹا میں حزب الاحرار اور جماعت الاحرار کے ٹی ٹی پی میں انضمام کی وجہ سے بھی جنگجو حملے بڑھے ہیں۔سال 2020 ء کے دوران پر تشدد کارروائیوں میں سندھ ‘ پنجاب اور خیبر پختونخواکے قبائلی اضلاع میں جنگجو حملوں کی تعداد میں اضافہ جبکہ بلوچستان میں کمی آئی ہے ‘ جنگجو حملوں میں زیادہ حملے راولپنڈی میں دیکھنے میں آئے اسی طرح ٹارگٹ کلنگ اور اغوا کی وارداتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔تحقیقاتی ادارے پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکورٹی ا سٹیڈیز ( پکس) کے سال 2020 ء کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں جنگجو حملو ں کی تعداد میں 16 فیصد، سیکورٹی فورسز کی کاررائیوں میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ یوں مجموعی تشدد میں 23 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ 2014 ء میں آپریشن ضرب عضب اور 2015 ء میں نیشنل ایکشن پلان کی وجہ سے ریاست مخالف تشدد میں کمی دیکھنے میں آئی ۔ جنگجو حملوں کی تعداد 2014 ء میں ماہانہ اوسطا134 تھی جو 2019 ء میں کم ہو کر 13 رہ گئی تھی تاہم 2020 ء میں ماہانہ اوسط پھر بڑھ کر 15.5 ہو گئی ہے۔ملک میں سال 2020 ء میں 185 جنگجو حملے اور 146 سیکورٹی فورسز کی کارروائیاں ریکارڈ کی گئیں جن میں مجموعی طور پر 428 افراد مارے گئے اور604 زخمی ہوئے ۔ مرنے والوں میں سیکورٹی فورسز کے 136 اہلکار‘ 127عام شہری اور 165 جنگجو شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 441 عام شہری‘ 147 فورسز اہلکار اور 16 جنگجو شامل ہیں۔ سیکورٹی فورسز نے 182 مشتبہ جنگجووں کو گرفتار کیا۔ جنگجووں نے 22 افراد کو اغوا کیا۔ رپورٹ کے مطابق 2020 ء کے دوران خود کش حملوں میں غیر معمولی کمی آئی اور صرف 4 خود کش حملے ر یکارڈ پر آئے جبکہ سال 2019ء میں 10 خود کش حملے ہوئے تھے۔ بم دھماکوں کی تعداد میں بھی کمی آئی جو 2019ء میں 84 سے کم ہو کر 2020ء میں 64 ہو گئی تاہم حالیہ دنوں میںان حملوں کی تعداد میں اضافہ د یکھنے میں آ یا ، جن میں جنگجو ٹولیوں کی شکل میں کسی جگہ یا کانوائے پر حملہ کرتے ہیں۔ایسے حملوں کی تعداد 28 سے بڑھ کر 38 ہو گئی۔ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں 100 فیصد اضافہ ہوا۔ 2019 ء میں ایسی 24 وارداتیں ریکارڈ کی گئی تھیں جو 2020ء میں بڑھ کر 48 ہو گئیں۔ اغوا برائے تاوان جنگجووں کے مالی وسائل کا اہم ذریعہ تھا جو تقریباً ختم کر دیا گیا تھا تاہم 2020ء میں ان وارداتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ پکس کے ڈیٹا کے مطابق بلوچستان میں سال 2020ء کے دوران جنگجو حملوں اور ان کے نتیجے میں ہونے والی اموات کی تعداد میں تو کمی آئی تاہم ہائی پروفائل حملوں کی تعداد میں معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔سال 2020ء کے دوران بلوچستان میں 48 جنگجو حملوں کے دوران 98 افراد ہلاک اور 202 زخمی ہوئے ۔ 2019ء کے مقابلے میں 2020ء میں جنگجو حملوں کی تعداد میں 27‘ ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والی اموات کی تعداد میں 43 اور زخمیوں کی تعداد میں 53 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔ ملک بھر میں ہونے والے 4 خود کش بم حملوں میں سے 2 بلوچستان میں ہوئے۔ سال 2020ء کے دوران خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا ) میں سلامتی کی صورتحال مخدوش ہوئی جہاں 81 جنگجو حملوں میں 106 افراد مارے گئے جبکہ 108 زخمی ہوئے۔ سابقہ فاٹا کے علاقے میں جنگجو حملوں کی تعداد میں 56 جبکہ ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والی اموات کی تعداد میں 66 فیصد اضافہ ہوا۔ سب سے زیادہ حالات شمالی وزیرستان کے خراب رہے ‘ قبائلی اضلاع میں ہونے والے مجموعی حملوں میں سے50 فیصد حملے شمالی وزیرستان میں ہوئے۔ باجوڑ قبائلی ضلع دوسرے نمبر پر رہا۔ حزب الاحرار اور جماعت الاحرار کے ٹی ٹی پی میں انضمام کی وجہ سے بھی سابقہ فاٹا میں جنگجو حملوں میں اضافہ ہوا۔ خیبر پختونخوا( علاوہ قبائلی اضلاع) میں جنگجو حملوں کی تعداد میں 10 فیصد کمی جبکہ سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ سال 2020ء میں اس صوبے میں 27 جنگجو حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں 30 افراد مارے گئے جبکہ 148 زخمی ہوئے۔ پکس کے اعداد و شمار کے مطابق صوبہ پنجاب میں جنگجو حملوں میں 100 فیصد اضافہ ہوا۔ 2019 ء میں یہاں صرف 5 جنگجو حملے ریکارڈ کیے گئے تھے جو 2020 ء میں بڑھ کر 10 ہو گئے تاہم ان حملوں میں ہونے والی اموات میں 54 فیصد جبکہ زخمیوں کی تعداد میں 40 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔ پنجاب میں سلامتی کی صورتحال کے حوالے سے سب سے زیادہ قابل غور بات یہ ہے کہ80 فیصد حملے (10 میں سے 8) راولپنڈی میں ہوئے۔ شرح فیصد کے اعتبار سے جنگجو حملوں میں سب سے زیادہ اضافہ صوبہ سندھ میں ہوا جہاں جنگجو حملوں کی تعداد میں 350 فیصد اور اموات میں 475 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ 2019ء میں صوبے میں صرف 4 جنگجو حملے ریکارڈ کیے گئے تھے جو 2020ء میں بڑھ کر 18 ہو گئے جن میں 23 افراد مارے گئے اور 63 زخمی ہوئے۔ 29 جون 2020ء کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر ہونے والا حملہ سب سے زیادہ ہائی پروفائل واقعات میں سے ایک ہے۔ صوبہ سندھ میں سندھو دیش ریولوشنری آرمی (ایس آر اے) کی کارروائیوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔وفاقی دارالحکومت میں ایک جنگجو حملے میں سیکورٹی فورسز کے 2 اہلکار مارے گئے جبکہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں کوئی حملہ ریکارڈ نہیں کیا گیا۔سیکورٹی فورسز نے ایک آپریشن میں گلگت بلتستان سے 2 مشتبہ جنگجوں کو گرفتار بھی کیا تھا ۔