پاکستان ورکرز فیڈریشن ملتان میں پروگرام

197

پاکستان ورکرز فیڈریشن کے زیراہتمام لیبر قوانین میں اصطلاحات کے حوالے سے جاری مہم کے سلسلے میں ممبران قومی وصوبائی اسمبلی کے ساتھ اہم میٹنگ ملتان کے ہوٹل میں منعقد ہوئی۔ جس میں ملک عامر ڈوگر MNA، ملک جہان زیب وارن، MPAملک سلیم لابر، MPAندیم قریشی، MPA حاجی جاو ید انصاری، MPAنیاز خان گشکوری، MPAسردار اشرف رند، MPAپاکستان ورکرز فیڈریشن جنوبی کے صدر ملک مختار اعون، ماسٹر ٹرینر اسد محمود، جنرل سیکرٹری مظہر خان لاشاری، حامد حسن، سکندر نیازی، اجمل نیازی، انفارمیشن سیکرٹری ملک عرفان اترا، ملک اصغر ڈوگر مصودسین قریشی سمیت مزدور رہنمائوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر پاکستان ورکرز فیڈریشن جنوبی پنجاب کے صدر ملک مختار اعوان نے ممبران صوبائی و قومی اسمبلی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ورکر فیڈریشن کا مقصد مزدوروں کی خدمت اور فلاح و بہبود کرنا ہے ہم مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں کو اختیارات منتقل ہونے سے تمام صوبوں نے لیبر قوانین بنا لیے۔ لیکن مشاورت کے عمل کو محدود ر کھنے سے ان تمام لیبر قوانین میں بہت سی خامیاں رہ گئیں ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ خصوصی طور پر جنوبی پنجاب میں کام کرنے والے مزدوروں میں غیر رسمی مزدور کی بہت بڑی تعداد ہے جس میں زراعت سے وابستہ مزدور، ڈومیسٹک ورکر ہوم بیسڈ ورکرز اور چوک تعمیراتی مزدور شامل ہیں جن کو کوئی قانونی تحفظ حاصل نہیں ہے اور نہ ہی سماجی تحفظ دیا جاتا ہے۔ اس موقع پرانہوں نے ممبران قومی وصوبائی اسمبلی سے مطالبہ کیا کہ غیر رسمی شعبے کے مزدوروں کے قانونی سازی کی جائے اور مزدوروں سے متعلقہ اداروں کو ہدایات دی جائیں کہ وہ مزدوروں کی سماجی تحفظ کے اداروں ای او بی آئی، سوشل سیکورٹی میں رجسٹریشن کو یقینی بنائیں اور حال میں ہی حکومت پنجاب نے ورکرز پارٹیسپیشن کے حوالے سے آرڈیننس جاری کیا ہے لیکن اس میں بقایا جات کا ذکر نہیں کیا گیا۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ورکرز پاروی پشن فنڈ کی رقم بقایا جات سمیت ادا کی جائے۔ آخر میں مبران قومی وصوبائی اسمبلی نے پاکستان ورکرز فیڈریشن کی قیادت کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ مزدور ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ مزدوروں کے مسائل اور قانون سازی کے حوالے سے اسمبلی جیسے فورم پر آواز اٹھائیں گے۔