سکھر (نمائندہ جسارت) تاجروں کی دعائیں اور کوششیں رنگ لے آئیں، سندھ ہائی کورٹ نے سکھر بلدیہ کی دکانوں کی نیلامی روکنے کا حکم دے دیا، قانون کے مطابق کرایے بڑھائے جائیں، میونسپل افسران کو ہدایت، عدالتی حکم پر دکانداروں اور تاجروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس آفتاب احمد اور جسٹس محمود اے خان پر مشتمل بینچ نے سکھر بلدیہ کی دکانوں کی نیلامی کے حوالے سے داخل آئینی درخواستوں کی سماعت کی سماعت کے موقع پر درخواست گزاروں کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ سکھر بلدیہ کی جانب سے مختلف مارکیٹس اور بازاروں میں بنی ہوئی دکانوں کی دوبارہ نیلامی کرائی جارہی ہے جو کسی طور درست نہیں ہے کیونکہ دکاندار کرایہ ہر ماہ جمع کراتے ہیں اور وہ قانون کے مطابق کرایہ بڑھانے کو تیار ہیں، اس لیے دکانوں کی دوبارہ نیلامی کی ضرورت نہیں ہے اگر سکھر بلدیہ نے دکانوں کی دوبارہ نیلامی کرائی تو اس سے سیکڑوں افراد بے روزگار ہوجائیں گے، جس پر جسٹس آفتاب احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کسی کو بے روزگار یا بے دخل نہیں کرنا چاہتی لیکن قانون پر عملدرآمد ہونا ضروری ہے۔ دکاندار قانون کے مطابق بلدیہ سے معاہدہ کریں، ہر سال دس فیصد کرایہ بڑھایا جانا چاہیے، جو پرانے دکاندار ہیں ان کی حق تلفی نہیں ہونی چاہیے۔ جسٹس آفتاب احمد کے ریمارکس کے بعد عدالت عالیہ نے وکلاء کے دلائل کے بعد سکھر بلدیہ کو دکانوں کی نیلامی روکنے اور دکانوں کے کرایے قانون کے مطابق بڑھانے کی ہدایت کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک اس حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا اور بعد ازاں سماعت 12 جنوری تک ملتوی کردی۔ عدالت کی جانب سے دکانوں کی نیلامی روکنے کے حکم پر سکھر کے تاجروں اور دکانداروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور انہوں نے عدالتی فیصلے پر اظہار تشکر کیا۔ واضح رہے کہ سکھر میں بلدیہ کی دکانوں کی نیلامی کے اخبارات میں نوٹسز کے بعد سے سکھر کے تاجروں اور دکانداروں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری تھا اور تاجروں اور دکانداروں نے سکھر بلدیہ کے اس فیصلے کیخلاف آئینی درخواستیں عدالت عالیہ میں جمع کرادی تھیں جن پر عدالت عالیہ نے سماعت کے بعد فیصلہ سنا دیا۔ عدالتی فیصلے کے بعد سکھر کے سابق میئر ارسلان شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کو تاجروں اور دکانداروں کی فتح قرار دیا اور کہا کہ ہم عدلیہ کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے بلدیہ کو دکانوں کی نیلامی روکنے کا حکم دیا۔