نااہلی کے باعث ادارے مزید تباہ ہوئے، فلاحی ریاست کی راہ میں حکومت رکاوٹ ہے، سراج الحق

642

لاہور ( نمائندہ جسارت )امیر جماعت اسلامی سینیٹرسراج الحق نے کہا ہے کہ محلات میں رہنے والے حکمرانوں کو عوام کے مسائل کا ادراک کیسے ہو سکتا ہے۔ پی ٹی آئی نے سابقہ ادوار کی داخلہ و خارجہ پالیسیوں کو پوری تندہی سے جاری رکھا ہوا ہے ۔ قوم کو ریاست مدینہ اور تبدیلی کے نعروں پر دھوکا دیا گیا۔ عوام جان چکے ہیں کہ اسٹیٹس کو سے نجات حاصل کیے بغیر ملک کو پٹڑی پر ڈالنا ممکن نہیں۔ زراعت، صنعت، تعلیم و صحت تباہی کے دہانے پر ہیں، عدالتوں اور تھانوں میں غریبوں کی کوئی شنوائی نہیں۔ کورونا وبا کے دوران حکومت نے لوگوں کو بے یارومددگار چھوڑ دیا۔ ویکسین کا بندوبست کیا جائے۔ فیملی لمیٹڈ اور ون مین شو کی سیاست سے نجات اور پائیدار اسلامی جمہوری نظام کے قیام کے لیے عوام جماعت اسلامی کے دست وبازو بنیں۔ گوجرانوالہ میں 25دسمبر کو جلسہ سے مہنگائی، بے روزگاری کے خلاف تحریک کے دوسرے فیز کا آغاز ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لوئر دیر میں عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق جو گزشتہ روز ہی سندھ کا 6 روزہ دورہ مکمل کر کے اپنے آبائی علاقہ میں پہنچے ہیں کا کہنا تھا کہ یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہو چکی ہے کہ ملک پر 7 دہائیوں سے مسلط اشرافیہ عوام کے دکھ درد کا مداوا نہیں۔ محلات میں رہنے والے حکمران طبقہ نے آج تک پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنانے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا، بلکہ انھوں نے اس راہ میں روڑے اٹکانے کی بھی بھرپور کوشش کی۔ بڑے بڑے محلات میں رہنے والے حکمران طبقہ کو عام گھروں اور جھونپڑیوں میں رہنے والے لوگوں کی مشکلات کا کیسے ادراک ہو سکتا ہے۔ غریب فٹ پاتھ پر ہے، کسان رل رہا ہے، اسپتالوں میں لوگوں کو ڈسپرین کی گولی تک میسر نہیں، تعلیم غریب کے بچے کی پہنچ سے دور ہو چکی ہے اور عام آدمی کے لیے دو وقت کی روٹی کمانا مشکل ہو گیا ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے ریاست مدینہ اور تبدیلی کے نعروں پر عوام کو دھوکا دیا۔ اقتدار میں آنے کے پہلے روز سے لے کر آج تک اس نے ماضی کی پالیسیوں کو پوری تندہی کے ساتھ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس کی معاشی پالیسیوں میں کنفیوژن کی وجہ سے زراعت اور صنعت اور دیگر سیکٹرز جو پہلے ہی بیڈ گورننس کا شکار تھے میں مزید تباہی آئی ہے۔ تعلیم و صحت کے شعبوں میں اصلاحات لانے کے وزیراعظم کے دعوے ہوائی ثابت ہوئے۔ تھانہ کلچر میں کوئی تبدیلی آئی ہے اور نہ ہی عدالتوں میں غریبوں کو ارزاں انصاف کی دستیابی ممکن ہوئی ہے۔ کرپشن کرپشن کا راگ الاپنے والے وزیراعظم نے نظام احتساب کو موثر بنانے کے لیے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا۔ اداروں کو مضبوط کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔ ریلویز، پی آئی اے، اسٹیل ملز جیسے قومی ادارے ابھی تک تباہی کا نوحہ سنا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے کورونا وبا کی لہر کے دوران عوام کو بے یارومددگار چھوڑ دیا۔ ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کے لیے سہولتیں میسر ہیںاور نہ ہی مریضوں کا کوئی پرسانِ حال ہے۔ انھوں نے پُرزور مطالبہ کیا کہ حکومت ہنگامی بنیادوں پر عوام کے لیے کورونا ویکسین کا انتظام کرے۔ اسی طرح وبا کے دوران تعلیمی نظام کے تسلسل کے لیے بھی موثر پالیسی تشکیل دی جائے کیوںکہ تعلیمی اداروں کا مسلسل بند رہنا ملک کے مستقبل کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے۔ انھوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ بیماری سے نجات کے لیے توبہ و استغفار اور رجوع اللہ کا راستہ اختیار کریں کیوںکہ اللہ عزوجل کے رحم اور مدد کے بغیر بیماری سے نجات ممکن نہیں۔ انھوں نے کہا کہ آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ اور مضبوط پاکستان بنانے کے لیے جماعت اسلامی نے بھرپور تحریک کا آغاز کیا ہے جس کے دوسرے فیز کا آغاز 25دسمبر کو گوجرانوالہ میں بھرپور جلسہ سے ہو گا۔کورونا کی وبا کے باعث چار ہفتوں کے لیے جلسے جلوسوں کو معطل کر دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ عوام جان چکے ہیں کہ اسٹیٹس کو سے نجات حاصل کیے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ اسلامی نظام ہی پاکستان کے مسائل کے حل کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی نے شہر قائد کے بنیادی اور گمبھیرمسائل کو اُجاگرکرنے ، وفاقی و صوبائی حکومتوں کو متوجہ کرنے اور انکے حل کے لیے نمایاں کردار ادا کیا ہے اور عوام کی بھر پور ترجمانی کی ہے ۔ سرکاری مشنری اور حکومتی اختیارات اور وسائل نہ ہونے کے باوجود عوام کی خدمت کی ہے ۔ کورونا کی وباء میں الخدمت کے رضاکاروں اور جماعت اسلامی کے کارکنوں نے جان کی پرواہ کیے بغیر متاثرین کی مدد کی ۔ کراچی میںنچلی سطح پر جماعت اسلامی کی پبلک ایڈ کمیٹیاں اور جے آئی یوتھ کی سرگرمیاں خوش آئند ہیں۔ عوام جماعت اسلامی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ جماعت اسلامی نے ماضی میں بھی نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ اور عبد الستار افغانی کی قیادت میں عوام کے مسائل حل کیے ہیں ، آئندہ جب بھی موقع ملا کراچی کے عوام کو مایوس نہیں کریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع وسطی اور ضلع ایئر پورٹ کے ذمہ داران کے تنظیمی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اجتماعات میں امیر ضلع وسطی منعم ظفر خان و سیکرٹری ضلع وجیہ حسن اور امیر ضلع ایئر پورٹ توفیق الدین صدیقی و سیکرٹری ضلع محمد فرحان خان نے اپنے اپنے اضلاع میں جماعت اسلامی کی دعوتی و تنظیمی ، سیاسی و سماجی سرگرمیوں اور عوامی خدمات کی تفصیلی رپورٹ اور بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں ، مستقبل کے اہداف اور منصوبہ بندی سے آگاہ کیا ۔ جبکہ حارث علی خان نے جے آئی یوتھ ضلع وسطی کی رپورٹ پیش کی ۔ اجتماعات میں جماعت اسلامی سندھ کے امیر محمد حسین محنتی ، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری محمد اصغر ، امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن ، نائب امراء ڈاکٹر اسامہ رضی ، راجہ عارف سلطان ، ڈپٹی سیکرٹری راشد قریشی اور سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری نے بھی شرکت کی ۔ سراج الحق نے کہا کہ ضلع وسطی میں ’’پڑھو پڑھائو تحریک‘‘ کے ذریعے ہر سال طلبہ و طالبات اور والدین کے لیے کورس کی فراہمی کے لیے سہولت فراہم کرنا ، شعبہ اطفال کا منظم اور فعال ہونا اور آن لائین راشن کی تقسیم ایک منفرد تجربہ ہے اسے مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے ۔غریب اور مستحقین بچوں کے لیے عید گفٹ کا اہتمام بھی بہت اچھی روایت ہے ۔ اس سے ان بچوں کے والدین کو بھی خوشی اور راحت میسر آتی ہے ۔ سراج الحق نے ضلع ایئر پورٹ کی کارکردگی کو بھی سراہا اور سوشل میڈیا اور نوجوانوں کی سرگرمیوں کی تعریف کی ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں جماعت اسلامی کے قدم مزیدآگے بڑھ رہے ہیں ۔ شہر میں سیاسی خلاء بدستور موجود ہے ۔ عوام سے ووٹ لینے والی تینوں جماعتیں اقتدار میں شریک ہیں لیکن ان جماعتوں نے عوام کو مایوس کیا ہے اور کراچی کے بنیادی مسائل جوں کے توں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک دعوتی تحریک ہے اور اقامت دین کی جدو جہد کر رہی ہے ۔ عوامی مسائل کے حل بھی ہماری ترجیحات میں شامل ہیں ۔ جماعت اسلامی ایک انقلابی ایجنڈا رکھتی ہے ۔ جس میں سیاسی کامیابی بھی ایک اہم مرحلہ ہے ۔ سیاست کا بنیادی مقصد اور مطلب اصلاح کرنا ہے ۔ حکومت اور معاشرے کی اصلاح اور اسے منظم کرنا حکومت اور معاشرے کی سیاست ہے ۔ ہم ایسی سیاست کرتے ہیں جو دینی احکامات کی تابع اور پابند ہوتی ہے ۔ آج سیاست کو بد نام کر دیا گیا ہے اور اسے صرف اقتدار کے حصول اور مال و دولت سمیٹنے کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے جو درست نہیں ۔