ایران نے نئے جوہری معاہدے کی تجویز مسترد کردی

761
ایران کی فرو جوہری تنصیب میں توسیع کے دعوے پر مشتمل سیٹلائٹ تصاویر

تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) تہران نے پابندیاں ختم نہ ہونے کی صورت میں امریکا سے بات کرنے سے انکار کردیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے ) نے کہا تھا کہ نئی امریکی انتظامیہ کے آنے کے بعد ایرانی جوہری معاہدے کو زندہ کرنے کے لیے ایک نئی سمجھوتے تک پہنچنا ہو گا۔ تاہم آئی اے ای اے میں ایرانی مندوب کاظم غریب آبادی نے یجنسی کے ڈائریکٹر کی تجویز کو مسترد کر دیا۔ جمعرات کے روز اپنے ایک انٹرویو میںآئی اے ای اے کے ڈائریکٹر رافائیل گروسی کا کہنا تھا کہ تہران کی جانب سے جوہری معاہدے کی بہت سے خلاف ورزیاں کی گئی ہیں، لہٰذا جو بائیڈن کے کرسی صدارت پر پہنچنے سے پہلی والی صورت حال پر لوٹ جانا ممکن نہیں ہوگا۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے دعویٰ کیا کہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں ایران فوجی بجٹ میں 24فیصد کٹوتی پر مجبور ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ تیل اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات ایرانی آمدن کا بنیادی ذریعہ ہیں۔ ان کے ذریعے ایران تخریبی مقاصد پورے کرتاہے۔ امریکی پابندیوں کے مثبت اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں اور عسکری بجٹ میں کمی بڑی فتح ہے۔ ادھر سیٹیلائٹ سے حاصل کردہ تصاویر میں ایران کے فردو کے جوہری پلانٹ میں جاری تعمیراتی کام پر مغربی ممالک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ یہ منصوبہ 2009ء میں شروع ہوا تھا اور اس کی نشان دہی 2015ء کے جوہری معاہدے میں کردی گئی تھی۔