حکومت کے سینیٹ الیکشن سے متعلق فیصلے غیر آئینی ہیں، سراج الحق

685

کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سرا ج الحق نے کہاہے کہ حکومت کے سینیٹ الیکشن سے متعلق فیصلے سر تا پا غیر آئینی ہیں، قبل از وقت سینیٹ الیکشن اور شو آف ہینڈ کے آپشنز الیکشن کمیشن کے قوانین کی خلاف ورزی ہیں، آئین پاکستان میں واضح ہے کہ سینیٹ الیکشن کب اور کیسے ہوں ،حکومت خوف کا شکار ہے اور اسے عوام کے ساتھ ساتھ اسمبلیوں میں بیٹھے اپنے لوگوں پر بھی اعتماد نہیں، مہنگائی وبے روزگاری کے ہاتھوں تنگ لوگ حکمرانوں سے نجات چاہتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت خوف کاشکار ہے اور بوکھلاہٹ میں غیر آئینی اقدامات کر رہی ہے، سینیٹ الیکشن قبل از وقت کرانے اور الیکشن کمیشن کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے وفاقی کابینہ کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں، حکومت الیکشن کو بلڈوز کرنے کی کوشش نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا لگتاہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت عوام کا اعتماد کھونے کے بعد اب اسمبلیوں میں بیٹھے اپنے لوگوں پر بھی ٹرسٹ نہیں کرنا چاہتی اور اسی خوف کا شکار ہونے کی وجہ سے عجیب فیصلے ہورہے ہیں، سینیٹ کا الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، حکومت اس میں مداخلت نہ کرے تو بہتر ہوگا، ملک کو مزید سیاسی عدم استحکام کا شکار نہ کیا جائے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 213 کے مطابق صرف الیکشن کمیشن پر ہی الیکشن کرانے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، اسی طرح آ ئین کے آرٹیکل 224 کے مطابق الیکشن کمیشن کو ہی یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ سینیٹ اور قومی و صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مہنگائی ، غربت اور بے روزگاری کے ہاتھوں تنگ عوام دن رات حکمرانوں کو کوس رہے اور ان سے چھٹکارا چاہتے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پی ٹی آئی کے بڑے بڑے رہنما سابقہ حکومتوں کے اداور میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ پر آگ بگولا ہو جایا کرتے تھے اور ان کو آدھا کرنے کا مطالبہ کرتے تھے لیکن خود اقتدا ر میں آنے کے بعد وہ آئے روز عوام پر پٹرول پٹرول بم گرا رہے ہیں۔

آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے احکامات پر حکومت نے ملکی اداروں کو گروی رکھ دیاہے، عوام فاقہ کشی پر مجبور ہیں اور حکمران عیاشیاں کر رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فی الفور پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ واپس لے اور اس کے ساتھ ساتھ بجلی گیس اور اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں بھی 35 سے 50 فیصد تک کمی کی جائے۔