سابق چیئر مین سینٹ رضا ربانی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ آئین کے آرٹیکل 213 کے مطابق سینٹ الیکشن کی تاریخ طے کرنے کا اختیار صرف الیکشن کمیشن کو حاصل ہے،حکومت کا اقدام غیر آئینی ہے.سینٹ کی معیاد11 مارچ 2020 کو دوپہر بجے 12 ختم ہوگی.اس سے پہلے الیکشن کروانے کا فیصلہ غیر آئینی ہے،جو کام کونسل آف کومن انٹرسٹ (CCI)نے کرنے تھا وہ کابینہ کر رہی ہے.
ملک کی بہتری اسی میں پوشیدہ ہے کہ تمام ادارے اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر ذمہ داری ادا کریں. یہ بات درست ہے کہ سینٹ الیکشن میں پیسوں کا استعمال کیا جاتا ہے مگر اس عمل کی روک تھام کی جاسکتی ہے.الیکشن میں خفیہ رائے دہی کا طریقہ آئین میں درج ہے جسے عدالت کے سوا کوئی بھی تبدیل نہیں کرسکتا.پاکستان کوئی بنانااسٹیٹ نہیں ہے ،جہاں کوئی بھی حکومت پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر اپنے فیصلے مسلط کردے،آئین کی خلاف ورزی کسی صورت قبول نہیں کریں گے.
انہوں نے کہا کہ صوبوں کو 12 سالوں سے نینشنل فائیننس کمیشن NFC کے تحت رقم نہیں دی گئی جبکہ حکومت اس کی نگرانی کرنے کی بات کر رہی ہے.وفاقی حکومت کو اس معاملے میں چھیڑ چھاڑ کرنے سے گزیز کرنا چاہیے،ورنہ صوبے ٹیکس اکٹھا نہیں کریں گے.صوبائی خود مختاری پر زور دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو ہر صورت میں صوبائی بالادستی کو تسلیم کرنا چاہیے کیونکہ اسی میں ملک کی بہتری ہے. افسوس کے ہم نے تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا.انہوں 1947 سے 1971 تک مشرقی پاکستان میں فوج کی سیاست میں مداخلت پر تیار ہونے والی حمود الرحمن کمیشن کی انکوائری رپورٹ کو بھی منظرِ عام پر لانے کا بھی مطالبہ کیا.
واضح رہے کہ حکومت نے مارچ کے بجائے فروری میں سینٹ الیکشن کروانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اپوزیشن نے فروری تک استعفے دینے کا اعلان کرچکی ہے،اس بات کا امکان ہے کہ فروری میں الیکشن ہونے کی صورت میں پی ٹی آئی سینٹ میں بڑی جماعت بن کر ابھرے گی.