اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اسلام آباد میں ریاست نام کی چیز سرے سے موجود ہی نہیں،ریاست جب کرپٹ ہو جائے تو اسے بلیک میل بھی کیا جاتا ہے، ورنہ کس کی جرات ہے کہ ریاست کو بلیک میل کرے۔پیر کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی دارالحکومت میں نئے سیکٹرز کی تعمیر سے بے گھر ہونے والے شہریوں کی درخواستوں پر سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے حکومت اور سی ڈی اے پر ایک بار پھر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے ریمارکس دیے کہ کچھ عرصے سے ہمیں پتا چلا کہ اسلام آباد میں تو ریاست نام کی چیز سرے سے موجود ہی نہیں،اس شہر کے منتخب نمائندوں کو شامل کر کے کمیشن بنایا ،وہ بھی مسائل حل نہیں کر سکے، ریاست جب کرپٹ ہو جائے تو اسے بلیک میل بھی کیا جاتا ہے ،ورنہ کس کی جرات ہے کہ ریاست کو بلیک میل کرے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سی ڈی اے صرف ایف سکس اور ایلیٹ کلاس کی خدمت میں لگی ہے باقی اسلام آباد کا حال جا کر دیکھیں،بااثر لوگوں نے معاوضے بھی لے لیے لیکن عام شہریوں کو نہ تومعاوضہ ملا نہ ہی متبادل پلاٹس ، نیب سے پلی بارگین کرنے والے کرپٹ بھی بعد میں سرکاری پلاٹس لیتے رہے۔