لاہور: امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام کا مطالبہ وزارتوں کی تبدیلی نہیں بلکہ وہ نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں۔ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ وزیراعظم کنٹینر فراہم کرنے کا دعویٰ کرتے تھے اب سیاسی مخالفین کے کھانوں پر بھی مقدمات درج ہو رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر گالی گلوچ جاری ہے۔ جلسوں پر پابندی تو مارشل کے دور میں ہوتی ہے۔ حکومت سنجیدہ رویہ اپنائے اور عوامی مسائل کے حل پر توجہ دے۔ جماعت اسلامی آزاد پارلیمنٹ، آزاد عدلیہ اور آزاد میڈیا پر یقین رکھتی ہے۔ کرونا فنڈ کا شفاف آڈٹ ہو۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کے صدر ڈاکٹر خبیب احمد شاہد کی سربراہی میں منصورہ میں ان سے ملاقات کے لیے آنے والے ڈاکٹرز کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ تبدیلی نظام کے دعویداروں نے آدھی مدت حکومت میں سوائے وزارتوں اور بیوروکریسی کے کچھ تبدیل نہیں کیا،لوگوں کا مطالبہ وزارتوں میں تبدیلی نہیں بلکہ نظام میں تبدیلی ہے،حکمرانوں کے غیر ذمہ دارانہ رویہ سے عوام تنگ آ چکے اور سیاست میں تلخی بڑھ رہی ہے،وزیراعظم کچھ بیان دیتے اور ان کے وزراء کچھ اور کہہ رہے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم دعویٰ کرتے تھے کہ وہ اپنے سیاسی مخالفین کو کنٹینر فراہم کریں گے،لیکن اب سیاست دانوں کے کھانوں پر پابندی لگانے کی ڈگر چل پڑی ہے،سوشل میڈیا پر گالم گلوچ سے لے کر سیاسی مخالفین پر مقدمات تک ایک ایسا ماحول بن چکا ہے جس میں اخلاقیات نام کی کوئی چیز نہیں۔ جلسے جلسوں پر پابندی تو مارشل لاز کے ادوار میں ہوتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سیاسی اشرافیہ نے 73برسوں میں ملک کی بہتری کے لیے کچھ نہیں کیا۔ ایسا لگتا ہے کہ مستقبل کے لیے بھی ان کا منصوبہ عوام کو محرومیاں اور مایوسیاں دینے کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ اب ان حالات کو بدلنا ہو گا جب تک ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہو گی اور شخصیات اور خاندانوں کی بادشاہت قائم رہے گی ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ عوام کو اس نظام کے خلاف جدوجہد کو تیز کرنا ہو گا۔ سٹیٹس کو کا نظام ختم کرنا پڑے گا۔ صحت و تعلیم کے شعبے میں ریفارمز لانا ہوں گی۔ جماعت اسلامی ایک ایسا پاکستان چاہتی ہے جس میں عدلیہ اور میڈیا آزاد ہو اور پارلیمنٹ خودمختار ہو۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے اقتدار کی آدھی مدت پوری کر لی ہے، لیکن اب تک اسے سمجھ نہیں آئی کہ اداروں کو کیسے بہتر بنانا ہے،ان کی کنفیوژ پالیسی سے عوام بے حال ہو چکے ہیں،کرونا کے مریضوں کو ہسپتالوں میں لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے،ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کے لیے بنیادی سہولیات میسر نہیں،حکومت نے گزشتہ اڑھائی سالوں میں صحت کے نظام میں ریفارمز لانے کے لیے کچھ نہیں کیا، کسی کو معلوم نہیں کہ کرونا فنڈ کدھر گیا۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ کرونا فنڈ کا شفاف آڈٹ کرایا جائے اور ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کو وباء سے محفوظ رکھنے کے لیے تمام ضروری سامان مہیا کیا جائے،ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کے شہدا کو خراج تحسین پیش کیا اور پیما کو ہدایت کی کہ وہ صحت کے شعبے کی بہتری کے لیے اپنی خدمات بھرپور طریقے سے جاری رکھے۔