خودی……………اقبال

306

من و تُو سے ہے انجمن آفریں
مگر عینِ محفل میں خلوَت نشیں

چمک اس کی بجلی میں، تارے میں ہے
یہ چاندی میں، سونے میں، پارے میں ہے