ایران ،جوہری تنصیبات کے عالمی معائنے محدود کرنے کا منصوبہ

440

تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران نے جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ کی ہلاکت کے بعد فیصلہ کن اقدامات کا اعلان کردیا۔ ایرانی پارلیمان نے جوہری تنصیبات کے اندر تفتیشی کارروائیوں کو محددو کرنے سے متعلق منصوبے کے حق میں ووٹ دیا۔ مجوزہ اقدامات کے تحت تہران حکومت یورینیم کی افزودگی 20 فیصد تک بڑھا سکے گی۔ ادھر ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے ) کے ڈائریکٹر نے اپنے بیان میں کہا کہ تفتیشی کارروائیاں روکے جانے کے حوالے سے ایران نے ایجنسی کو آگاہ نہیں کیا ۔ ایرانی خبر رساں ادارے فارس کے مطابق پارلیمان میں 251ارکان نے منصوبے کے حق میں ووٹ دیا،جس کی رو سے عالمی توانائی ایجنسی کو جوہری تنصیبات تک رسائی دینے کے لیے تہران حکومت کسی طور دباؤ قبول نہیں کرے گی۔ اس کے علاوہ تہران حکام نے یورپی ممالک کی منافقانہ پالیسی پر دوٹوک موقف کا اعلان کیا۔ پارلیمان میں پیش کیے گئے منصوبے کی ایک شق میں کہا گیا کہ جوہری معاہدے میں شامل یورپی ممالک نے اگر ایران کے ساتھ بینکاری تعلقات قائم نہیں کیے تو تہران حکومت تیل کی برآمد اور فروخت کی راہ میں حائل ہر طرح کی پابندیوں کا پامال کرتے ہوئے دوبارہ کام کا آغاز کر دے گا۔ دوسری جانب ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف دھمکی آمیز بیانات کے بعد امریکی حکومت صہیونی ریاست کی حمایت میں سامنے آگئی۔ امریکی محکمہ خارجہ نے اسرائیل کی بندرگاہ حیفا پر حملے کی دھمکیوں کے جواب میں کہا کہ واشنگٹن اسرائیل کے دفاعی حق کی حمایت کرتا ہے اور اس طرح کی ہر صورت حال میں ہم تل ابیب حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ واضح رہے کہ محسن فخری زادہ کو ایرانی جوہری ٹیکنالوجی میں ریڑھ کی ہڈی تصور کیا جاتا تھا۔ انہیں جمعہ کے روز حملے میں ہلاک کردیا گیا۔ تہران حکومت نے کارروائی کی ذمے داری اسرائیل پر عائد کی ہے۔ سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری علی شمخانی نے اپنے بیان میں کہا کہ کارروائی میں اسرائیل اور جلاوطن اپوزیشن گروپ ملوث ہے۔ انہوں نے قتل کے لیے پیچیدہ آپریشن اور الیکٹرانک سامان کا استعمال کیا یہی وجہ ہے کہ جائے وقوع پر کسی حملہ آور کی موجودگی کے شواہد نہیں ملے۔