ٹرمپ کی سوئی پھر اٹک گئی،عدالت عظمیٰ پر بھی شبہے کا اظہار

526

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاتے جاتے انتخابی نظام کے بعد عدلیہ کو بھی مشکوک قرار دے دیا۔ انتخابات میں شکست کے بعد پہلا انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی تھی۔ من پسند ٹی وی چینل فوکس نیوز پر دل کی بھڑاس نکالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں مان ہی نہیں سکتا کہ بائیڈن نے 8کروڑ ووٹ حاصل کرلیے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ان کے پاس بہت سے ثبوت موجود ہیں، تاہم بار بار مطالبے پر ایک بھی پیش نہ کیا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بائیڈن کی ہم نوائی میں سپریم کورٹ دھاندلی کے الزامات کو سننا تک گوارا نہیں کرے گی۔ ان کے پاس سیکڑوں ثبوت اور حلف نامے ہیں ، لیکن عدالت عظمیٰ کے کانوں تک اپنی بات پہنچانا بڑا مشکل کام ہے ۔ دوسری جانب برازیلی صدر بولسونارو نے بھی ٹرمپ کا ساتھ دیتے ہوئے امریکی انتخابات کے دوران دھاندلی کا دعویٰ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جوزف بائیڈن کی جیت کو فی الوقت تسلیم نہیں کررہے اور انہیں مبارک باد پیش کرنے کے لیے مزید انتظار کریں گے ۔ بولسونارو نے کہا کہ میرے ذاتی ذرائع نے انتخابات میں دھاندلی کی معلومات دی ہیں۔ انہوں نے برازیل کے موجودہ الیکٹرانک ووٹنگ نظام پر بھی شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی نظر میں اس نظام میں بھی فراڈ ہوسکتا ہے۔ لہٰذا 2022ء میں صدارتی انتخابات کاغذی کارروائی کی صورت میں ہونے چاہییں۔ واضح رہے کہ قدامت پسند برازیلی صدر ملک کے دائیں بازو میں مقبول ہیں۔ ٹرمپ کی پیروی میں انہوں نے بھی کورونا وائرس سے متعلق غیر منظور شدہ دیسی ٹوٹکوں کی منظوری دی تھی۔