جسٹس وقار سیٹھ کو پرویز مشرف کیس کے فیصلے کے بعد خطرات تھے

429

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر قاضی محمد انور نے انکشاف کیا ہے کہ مبینہ طور پر کورونا سے جاں بحق ہونے والے سابق چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ کو پرویز مشرف کیس کے فیصلے اور کچھ اور فیصلوں کے بعد خطرات تھے۔ایک انٹرویو میں قاضی محمد انورنے انکشاف کیا ہے کہ مرحوم چیف جسٹس وقار سیٹھ نے فیصلہ کر رکھا تھا کہ وہ عدالت عظمیٰ کا جج بنتے ہی استعفا دینے کو ترجیح دیں گے، زندگی کے آخری ایام میں انہیں پیغام تھا کہ وہ عدالت عظمیٰ میں دائر کردہ پٹیشن واپس لے لیں تو اس کے حوالے سے مثبت فیصلہ ہو سکتا ہے۔سوشل میڈیا پر سابق چیف جسٹس کی موت کے حوالے سے آنے والی باتوں سے متعلق بات کرتے ہوئے قاضی انور کا کہنا تھا کہ وفات سے تقربیاً 20 روز قبل وہ اسپتال اپنے پائوں پر چل گئے تھے ، والد کی نصیحت پر ان کی بیٹی نے ان کے اسپتال کے اخراجات خود ادا کیے، وہ نام کے سیٹھ تھے ان کی کہیں بھی پراپرٹی نہیں تھی نہ کوئی بینک بیلنس صرف تنخواہ تھی، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کے ولیمے کے دن وہ لاہور میں موجود تھے لیکن ولیمے میں شرکت نہیں کی تھی ۔ایک دفعہ میرے گھر آئے تو میرے ملازم نے دروازہ نہیں کھولا تو بولے میں چیف جسٹس ہوں تو میرے ملازم نے کہا آپ کی شکل چیف جسٹس جیسی نہیں لگتی پھر مجھے اس نے فون کر کے یہی بتایا تو میں نے کہا کہ انہیں اندر بٹھائیں۔