تربیت گا ہوں‬ کے مزے

340

ایک سہیلی کی شادی کے کچھ سالوں بعد ملاقات ہوئ تو اس نے بہت ساری باتیں ہمیں بتائیں
کہنے لگی یہ تم لوگوں کی تربیت گاہیں کتنی اچھی ہوتی ہیں نا!!!!
ہم نے کہا ہاں ان تربیت گاہوں کے پروگرامات بہت اچھے ہوتے ہیں۰بہت سوچ سمجھ کر وقت وحالات
کے مطابق اور اچھے مقررین کو بلا کر یہ سارے پروگرام ترتیب دئیے جاتے ہیں۔
کہنی لگی پروگرامات تو آگے کی بات ہے یہ تم لوگوں میں ٹیم ورک،فرد کے اندر ذمہ داری کا احساس پیدا کرنے کے لیے اس تربیت گاہ میں ہی مختلف ذمہ داریوں کی ادائیگی ،منظم طریقہ سے کام کرنا ،ان تربیت گاہوں میں فرسٹ ایڈ باکس کا موجود ہونا،تو چپل رکھنے سے لے کر افراد کا قطاروں میں بیٹھنا ،استقبالیہ کا موجود ہونا جن کے افراد آپ کو خوش آمدید بھی کہتے ہیں اور یہ بھی نوٹ کرتے ہیں کہ کتنے افراد آئے ،ان کے فون نمبر نوٹ کرنا کہ بعد میں بھی ان افراد سے بات ہوسکے اور اس استقبالیہ پر اضافی قلم ،کاپی کی سہولت کہ کوئ فرد بھول آئےتو لے لے۔
اور اسٹیج پر جالی والے دوپٹوں سے پھولوں کا لگا ہونا ۔جس کا ہم نے کسی سے پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ یہ تزئین و آرائش کے کارکنان نے بنائے ہیں اور ہم حیران تھے کیونکہ ہم تو اس دوپٹّے کا کبھی یہ استعمال ہی نہ کر سکے۔
تمہاری تربیت گاہیں کیا کچھ سکھادیتی ہیں تم لوگوں کو!!!!
اور وہ “گوشہ اطفال “اکے بچوں کو لے کر بھی جاؤ تو بے فکر ہو کر پروگرام سُن لو کہ اتنی محبت سے تمہارے افراد کی بچیاں ہمارے بچوں کو سنبھال لیتی ہیں ،انھیں اچھی باتیں کھیل کھیل میں سکھاتی ہیں ،انھیں تحفے تحائف دیتی ہیں۰
کہ اتنا تو پیار شاید ہم خود بھی اپنے بچوں کو نہیں دے پاتے اس میں بچوں کے لیےغبارے تو کلرز اور بسکٹس وغیرہ نہ جانے کیا کیا۰کہ بچوں کی امیوں کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۰
بہن کیا پلاننگ سیکھتے ہو تم لوگ ان تربیت گاہوں سے۔
اور وہ زر تعاون کے ڈبہ کی یاد دہانی اسٹیج سے کئ بار کرائ جاتی ہے لیکن افراد کو پکڑ پکڑ کر نہیں کہا جاتا کہ پیسے ڈال دو اس میں۰یہ طریقہ دوسرے کی عزت نفس کو برقرار رکھنا نہیں سکھاتا تو اور کیا سکھاتا ہے
اور بیجز لگائی کارکن چائےاور کارکن پانی جو ہمہ وقت خدمت پر معمور ہوتی ہیں۔
کارکن نظم و ضبط سے تو ہم نالاں ہی رہتے تھے کہ یہ تو پروگرام کے دوران زرا باتیں نہیں کرنے دیتیں لیکن جب ہماری ساتھی نے کہا کہ ہمیں وہ والی کارکن ۰۰۰۰۰۰۰۰وہ کیا ہوتی ہیں جو باتیں نہیں کرنے دیتیں ۰۰۰۰۰کچھ لکھا ہوتا ہے ان کے بیج پر
“کارکن نظم و ضبط”
اور ابھی ہم آگے بھی بولنے والے تھے کہ ہاں بھئیبڑی ہی سخت ہوتی ہیں کہ مجال ہے کہ پروگرام کے دوران ذرا ہنسی مذاق کرنے دیں ۔
لیکن وہ کہنے لگی یہ والی کارکن بہت پیاری ہوتی ہیں اور ان کے ذریعہ ہمیں ایک راز معلوم ہوا۔ہم حیرت سے اس کا منہ تکنے لگے کہ اتنے میں وہ بولی یہ والی کارکن “وقفہ”میں باتیں کرنے کو منع نہیں کرتیں۔اس پر ہم نے اپنی ہنسی کو چھپاتے ہوئے کہا تو تم کیا چاہتی ہو کہ کھانے و نماز نے وقفہ کے دوران بھی افراد کچھ نہ بولیں۰ارے بہن یعنی “کسی بھی کام کو اس کے وقت پر کرنے کا راز سمجھا دیا “انھوں نے۔اور ہم ہونقوں کی طرح اسے دیکھنے لگے کہ کہتی تو وہ ٹھیک تھی۰
اور یہ کارکن صفائی جن کے اپنے گھروں میں تو ماسیاں ہوتی ہیں یہ کبھی جھاڑو پکڑے تو کبھی ڈسٹ بن کے شاپر پکڑے نظر آتی ہیں۔
اور تزئین و آرائش کی ذمہ داری لگنے سے بھی تو تم لوگ گھروں کی بناوٹ وسجا وٹ بھی سیکھ جاتے ہو۔
اور وہ جذبات کو گرمانے والے ترانے اور پیش کئے جانے والے خاکے۔
اور آخر میں دیا جانے والا “محاسبہ “کا فارم
اتنا کچھ کرنے کے بعد بھی محاسبہ!!!!!!
معلوم ہے طعام کے حصہ میں نے کیا لکھا؟؟؟؟
میں نے تو لکھ دیا بس کولڈرنک بھی ہونا چاہئے تھی کہ باقی سب کچھ تو بہت اچھا تھا۔
اور میں تو نماز پڑھنے کی بھی عادی نہ تھی۔بڑے ڈرتے ہوئے گئی تھی اس تربیت گاہ میں اپنی جٹھانی کے کہنے پر۔سوچا تھا کوئ کہے گا کہ نماز پڑھ لیں تو بہانہ بنا دوں گی۔لیکن وہاں نماز پڑھنے کی اسٹیج سے تو یاد دہانی کرائ گئی لیکن کسی نے میرا ہاتھ پکڑ کر نماز کے لیے کھڑا نہ کیا۔اور میں سوچنے لگی کہ شکر زبردستی نماز نہیں پڑھاتے۔لیکن باقی افراد تو خود ہی وقفہ میں نماز پڑھ رہے تھے۔
اور تو اور نہ ہی میرے ہلکے جارجٹ کے دوپٹہ پر کسی نے اعتراض کیا۔
کہ تمہارے ہاں شاید سمجھانے کا ،تربیت کرنے کا بہت ہی پیارا انداز ہے اور افراد ایک دوسرے کو دیکھتے ہوئے بھی بہت سی اچھی چیزیں سیکھتے ہیں۔
اور اس کی یہ تمام باتیں سُن کر میں سوچ رہی تھی کہ میں تو صرف ان تربیت گاہوں میں پروگرامات کو سننے کے لیےجاتی تھی یا پھر اپنے اندر مثبت تبدیلیوں کو پیدا کرنے کے لیے
یا پھر اپنوں سے ملنے کے لیےجاتی تھی۔اور
یہ ایک میری پیاری مجھے کیا کچھ سمجھا گئی