ملاکنڈ(نمائندہ خصوصی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اسلامی ملک میںمساجد و مدارس کے لیے خزانے میں ایک روپیہ نہیں رکھاگیا جبکہ اسلام آباد میںمندر کی تعمیر کے لیے ایک سو ملین روپے رکھے گئے ہیں تاکہ دنیا کو بتاسکیں کہ اسلام آبادمیں ایک مثالی مندر کی تعمیر کی جا رہی ہے ۔ پاکستان کو اگر انگریز کے غلاموں اور بڑی ڈگریاں لینے والوں کے بجائے علما کرام کے حوالے کرتے تو ملک دولخت نہ ہوتا اور آج پاکستان ایک مضبوط اور مستحکم ملک ہوتا۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق سخاکوٹ ملاکنڈ میں خطبہ جمعہ اورمسجد کی تعمیر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سابق و موجودہ حکومت کی پالیسیاں ایک ہیں ۔سودی نظام ہو یا امریکی ، ورلڈبینک اور آئی ایم ایف کی غلامی ہو ، کشمیر پر بھارت کے ساتھ ساز باز ،فحاشی و عریانی پھیلانا ہویا علما، مدارس ، مساجد کی توہین ہو، ملکی خزانہ لوٹنے سے لے کر کرپشن تک سب پالیسیاں ایک ہیں اگرکسی چیز پر اختلاف ہے تو وہ اقتدار اور ذاتی مفادات ہیں ۔ امریکی تابعداری میں اپوزیشن اور حکو مت دونوں ایک دوسرے سے بازی لے جانے میں لگے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پشاور میں37 ارب روپے کی لاگت سے بی آرٹی منصوبہ شروع کیاگیا جو 87 ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود ابھی تک نامکمل ہے جبکہ کسی عالم دین کو مسجد کے لیے زمین کا چھوٹا سا ٹکڑ ا مل جائے تو وہ حکومتی مدد کے بغیر وہاں پر بڑا اور شاندار مدرسہ تعمیر کر لیتاہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اس ملک میں اسلامی نظام کے قیام کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ پاکستان ایک نظریاتی ریاست ہے ۔ ہماری سیاست کی بنیاد اسلام اور نظریہ پاکستان پر ہے ۔ پاکستان کی نظریاتی شناخت کو قائم رکھنا ہی ہماری اصل کامیابی ہے ۔قانون افراد کے لیے نہیں بلکہ ملک و قوم کے لیے ہوناچا ہیے ۔ حکومت بڑے جاگیر داروں اور سرمایہ داروں سے ٹیکس وصولی کا منظم نظام نہیں بنا سکی، غریبوں کو ٹیکس کی چکی میں پیستے اور ان کا خون نچوڑتے رہنامعاشی پلاننگ نہیں ۔انہوں نے کہا کہ لوٹ کھسوٹ کے نظام کو ختم کیے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔انہوں نے کہا کہ نظام مصطفیؐ کا نفاذ ہی تمام ملکی مسائل کا حل ہے۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی ملاکنڈ مولانا جمال الدین ، مہتمم مولانا محمد طاہر اور نائب امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا نورالحق نے بھی خطاب کیا۔