گلگت (آن لائن) گلگت بلتستان انتخابات میں گلگت کے حلقہ نمبر 2 میں انتخابی نتیجے پر ہونے والا تنازع شدت اختیار کرگیا جہاں احتجاج کے دوران صوبائی وزیر کی گاڑی اور محکمہ جنگلات کے دفتر کو بھی نذر آتش کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایس ایس پی گلگت مرزا حسین کا کہنا تھا کہ گلگت میں فورسز سے مظاہرین کا تصادم ہوا اور نامعلوم افراد نے نگراں وزیر کی گاڑی سمیت 4 گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا ہے اور محکمہ جنگلات کی عمارت کو بھی آگ لگا دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہنگامہ آرائی کے دوران کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے اور نہ کوئی گرفتاری عمل میں آ ئی
ہے۔ پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کی سیکرٹری اطلاعات سعدیہ دانش نے کہا کہ ہمارے کارکن حلقہ 2 کے نتائج کے بارے میں ریٹرننگ افسر کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کے دباؤ پر نوٹیفکیشن جاری کرنے کی تیاری کی اطلاع پر پرامن احتجاج کرنے نکلے تھے مگر پولیس نے طاقت کا استعمال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے ہوائی فائرنگ کے ساتھ ساتھ لاٹھی چارج کیا جس سے شہر کا امن تہہ و بالا ہو گیا اور اس کی ذمے دار مقامی انتظامیہ پر عاید ہوتی ہے۔ گلگت کے حلقہ 2 میں احتجاج میں اس وقت شدت آئی جب پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کو کامیاب قرار دینے کی اطلاعات ملیں جبکہ امیدواروں کی جانب سے جعلی بیلٹ پیپرز کے فرانزک کے بعد نتیجہ جاری کرنے کے لیے تحریری طور پر اتفاق کیا گیا تھا۔ ریٹرننگ افسر کے نتیجے کے خلاف پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکن چنار باغ کے قریب جمع ہوگئے اور احتجاج شروع کردیا جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی اور آ نسو گیس کا استعمال کیا۔ پولیس کی ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کے استعمال کے نتیجے میں ہنگامہ آرائی ہوئی۔ ہنگامہ آرائی کے بعد حکومت کی جانب سے پولیس کو الرٹ کر دیا گیا ہے جبکہ شہر کی سڑکیں بند ہو گئی ہیں۔