لاہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جاگیر دار وں وڈیروں اور سرمایہ دار وں نے انتخابی نظام کو یرغمال بنا رکھا ہے ۔ جماعت اسلامی روایتی الیکٹ ایبلز کے بجائے ایکسیپٹ ایبلز پر یقین رکھتی ہے ۔73سال سے مسلط الیکٹ ایبلز نے ملک کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے ۔یہی الیکٹ ایبلز ہر حکومت کے ساتھ نظر آتے ہیں اور انہی
کی وجہ سے جمہوریت اپنی جڑیں مضبوط نہیں کرسکی ۔موجودہ حکومت میں وہی لوگ شامل ہیں جو مشرف ،پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے ساتھ تھے ۔جب تک سیاسی جماعتیں اپنے اندر جمہوریت نہیں لاتیں جمہوریت پھل پھول نہیں سکے گی۔جماعت اسلامی ملک کی سب سے بڑی جمہوری اور پروگریسو جماعت ہے ۔ہم ملک میں سیاسی و جمہوری نظام کے استحکام کی جدوجہد کررہے ہیں۔کسی حکومت نے بھی بلدیاتی اداروں کو مستحکم کرنے کی طرف توجہ نہیں دی۔جماعت اسلامی گراس روٹ لیول تک انتخابی نظام کو عوام کی مرضی کے مطابق بنانا چاہتی ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نائب امیر و صدر سیاسی و پارلیمانی امور لیاقت بلوچ کی صدارت میں منصورہ میں ہونے والے مرکزی پارلیمانی مشاورتی کونسل کے اجلاس سے وڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں سیکرٹری جنرل امیر العظیم ، نائب امرا ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، اسد اللہ بھٹو اور ملک بھر سے آئے ہوئے ارکان مشاورتی کونسل نے شرکت کی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک کی اقتصادی تباہی کا اصل ذمے دار حکمران ٹولہ ہے جنہوں نے سودی قرضے لے کر ملک کو دلدل میں دھکیل دیا ہے ۔مہنگائی بے روزگاری اور بدامنی کی وجہ سے عوام مایوسی اور بے چینی کا شکار ہیں۔کل ملکی پیداوار کا 40 فیصد قرضوں کے سود کی ادائیگی میں چلاجاتا ہے ،حکومتی گاڑی کا پہیہ چلانے کے بعد ترقیاتی کاموں اور عوام کو تعلیم و صحت کی سہولتیں دینے کے لیے خزانے میں کچھ نہیں بچتا۔عام آدمی بری طرح پس چکا ہے ،لاکھوں نوجوان بے روز گاری کے ہاتھوں تنگ ہیںاور حکومتوں کی عدم توجہ اور ناکام پالیسیوں کی وجہ سے نوجوانوں کا مستقبل تاریک ہوچکا ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ انتخابی نظام سے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے ۔جاگیر داروں اور سرمایہ داروں نے دولت کے بل بوتے پر انتخابی نظام اور پولنگ اسٹیشن کو یرغمال بنارکھا ہے ۔عام سیاسی کارکن الیکشن میں کروڑوں اربوں خرچ کرنے والوں کا مقابلہ کرنے کا تصور نہیں کرسکتا۔ جب تک انتخابات دولت کا کھیل بنے رہیں گے تبدیلی کا تصور نہیں کیا جاسکتا ۔الیکشن کمیشن اپنے قوانین پر عمل درآمد کرانے میں ناکام رہا ہے ۔انتخابی اصلاحات کے بغیر عوام کا انتخابات پر اعتماد بحال نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ چند خاندانوں نے 73سال سے ملکی سیاست اور اقتدار پر قبضہ کررکھا ہے انہی خاندانوں کے شہزادے اور شہزادیاں ہر حکومت اور اسمبلی میں شامل ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی عام آدمی کے لیے اقتدار کے ایوانوں کے دروازے کھولنا چاہتی ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اور سیاسی امور کمیٹی کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیاسی ، پارلیمانی اور آئینی بحرانوں کا علاج آئین پاکستان کی بالادستی کو قبول کر لینے میں ہے ۔ پارلیمنٹ ، حکومت ، افواج پاکستان ، عدلیہ اور سول بیوورکریسی اپنے آپ کو آئینی حدود کا پابند بنائے ۔ گلگت بلتستان انتخابات نے قومی سطح پر ایک بار پھر دھاندلی زدہ ، مشکوک اور من پسند نتائج کا مسئلہ کھڑا کردیاہے ۔ آئین ، قوانین اور انتخابی قوانین میں کوئی خرابی نہیں ، اصل خرابی مقتدر طبقوں اور اقتدار کے رسیا سیاسی آوارہ گروہوں کی ہے جن میں جمہوریت ، قانون ،سیاسی اخلاق اور پارلیمانی قدریں ہیں ہی نہیں۔ ان کے ہاتھوں جمہوریت اور انتخابی عمل داغ داغ ہوجاتا ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ گلگت بلتستان کے عوام نے پی ٹی آئی ، پی پی پی ، مسلم لیگ ن تینوں جماعتوں پر اعتماد کیا ہے ۔ مسئلہ کشمیر کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔ عوام کو بازاری سیاست کا شکار کرنے کی کوشش کی گئی ۔ عوام کا پیغام ہے کہ تینوں پارٹیاں اسلوب سیاست میں ایک ہیں اور ان کا کوئی نظریہ نہیں ۔ پی پی ، مسلم لیگ نے اپنے دور اقتدار اور پی ٹی آئی نے ڈھائی سالہ دور میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کو کوئی اہمیت نہیں دی ۔ علما کرام گلگت بلتستان میں عوام کو نظریاتی بنیاد پر متحد کریں ۔ فرقہ پرستی مسئلہ کشمیر اوراتحاد امت کے لیے زہر قاتل ہے ۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ جماعت اسلامی ملک گیر تحریک کی بنیاد پر عوام کو بیدار اور متحرک کرے گی کہ اسلام کی حکمرانی ہو ۔ عوام کے مسائل کے حل کے لیے قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم ، سود ، قرضوں ، کرپشن کی معیشت کا خاتمہ او ر اسلامی معاشی نظام کا قیام عمل میں آئے ۔ بار بار آزمائے سیاسی نوسربازوں سے ملک و ملت بحرانوں سے نہیں نکلے گا ۔ عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ۔ آئین اور قانون کی بالادستی کے ساتھ وفاق، صوبوں اور انسانوں کے حقوق محفوظ ہوں گے ۔