کراچی سرکلر ریل چلانے کے نام پر عدالت عظمیٰ اور عوام کو دھوکا دینے کا انکشاف

954

کراچی ( رپورٹ: محمد انور) پاکستان ریلوے نے 19 نومبر سے کراچی سرکلر ریلوے ( کے سی آر) چلانے کا دعویٰ کیا ہے تاہم اس ضمن میں اہم انکشاف یہ ہوا ہے کہ جمعرات سے جن پٹریوں پر یہ ٹرین چلائی جارہی ہے ان کا کے سی آر کے اصل 14 کلو میٹر روٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ کراچی سرکلر ریلوے کے نام پر پاکستان ریلوے سپریم کورٹ اور کراچی کے عوام کو مبینہ طور پر دھوکا دے رہی ہے۔ اس ضمن میں پاکستان ریلوے کے ترجمان طارق اسد نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ کے سی آر کا اصل روٹ ڈرگ روڈ اسٹیشن سے شروع ہوکر براستہ گلستان جوہر کراچی یونیورسٹی گلشن اقبال لیاقت آباد، ناظم آباد سائٹ سے ہوتا ہوا اورنگی ٹاؤن اور ماری پور اور سٹی اسٹیشن ہے جہاں ابھی ٹرین نہیں چلائی جارہی ان کا کہنا تھا کہ فی الحال کے سی آر پیپری تا سٹی اسٹیشن مین لائن پر چلائی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈرگ روڈ اسٹیشن تا اورنگی 44 کلو میٹر ہے جو کے سی آر کا اصل روٹ ہے مگر یہ نیٹ ورک ابھی تک صاف نہیں کیا جاسکا اس لیے صرف پیپری تا سٹی اسٹیشن 46 کلومیٹر کے فاصلے پر صرف 5 ٹرینیں کے سی آر کے نام پر چلائی جائیں گی ان ٹرینوں کے چلنے سے اسٹیل ٹاؤن شاہ لطیف ٹاؤن قائد آباد ملیر ڈرگ روڈ اور بلوچ کالونی کی اس آبادی کو فائدہ پہنچ سکے گا جو متعلقہ ریلوے اسٹیشنز کے قریب رہتے ہیں۔ گوکہ کے سی آر کے چلانے سے فوری طور پر شہر کے پرانے اور شہر کو آباد کرنے والوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ ریلوے کے ترجمان کے مطابق کے سی آر کے حقیقی روٹ پر ابھی رکاوٹیں موجود ہیں اور پھاٹک و فلائی اوور وغیرہ تعمیر کیے جانے ہیں اور یہ کام سندھ حکومت کو کرنا ہے اس پر کتنا وقت درکار ہوگا اس بارے میں سندھ گورٹمنٹ ہی وضاحت کرسکتی ہے۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جسارت نے 16 نومبر کی خبر میں اس بات کا اظہار بھی کردیا تھا کہ سرکلر ریلوے کے اسٹیشنز تک مسافروں کو پہنچانے کے واسطے شٹل سروس نہ ہونے کے باعث اس ٹرین کو اہمیت حاصل نہیں ہوگی ۔