عدالت عظمیٰ: بنی گالہ ناجائز تعمیرات، ریونیو حکام سے رپورٹ طلب

114

اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ نے بنی گالہ میں غیر قانونی تعمیرات و بوٹینیکل گارڈن کی حدود کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر سینئر رکن بورڈ آف ریونیو اور سیکرٹری بورڈ آف ریونیو سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت دسمبر کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔ معاملے کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سروے آف پاکستان کو بوٹینیکل گارڈن سے متعلق تمام ریکارڈ نہیں مل سکا، آئی سی ٹی نے کچھ ریکارڈ دے دیا ہے لیکن حکومت پنجاب نے ریکارڈ فراہم نہیں کیا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ سے معاملے پر ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنانے کی درخواست کی تاکہ ایک ہی جگہ تمام حکام بیٹھ کر معاملات طے کریں۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے مؤقف اپنایا کہ سروے آف پاکستان نے مذکورہ علاقے کے 2 نقشے ماضی میں پیش کیے ہیں، 2004ء کے نقشے کے مطابق بوٹینیکل گارڈن 725 ایکڑ پر مشتمل ہے، یہاں اصل مسئلہ جنگلات اور رَکھ کی زمین کا ہے، جنگلات کی زمین حکومت پنجاب کی ملکیت ہے اور ریکارڈ بھی ان کے پاس ہے، آئی سی ٹی 1981ء میں بنایا گیا تھا۔ نمائندہ محکمہ جنگلات پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے 721 ایکٹر سی ڈی اے کو لیز کر دی تھی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ بوٹینیکل گارڈن کا تمام علاقہ متنازع نہیں ہے، یہ تو آسانی سے طے کیا جا سکتا ہے کہ کون سا علاقہ متنازع ہے، یہ قمیتی سرکاری زمین ہے، جو اداروں کے پاس عوام کی امانت ہے اس کی حدود کا تعین ہونا چاہیے۔