لاہور (نمائندہ جسارت) لاہور کی احتساب عدالت نے مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو بکتر بند گاڑی میں پیش کرنے کے
معاملے میں سیکرٹری داخلہ کے جواب کو مسترد کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ اور ایس پی سیکورٹی کو 19 نومبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے وضاحت طلب کرلی۔ ہفتے کو احتساب عدالت لاہور کے ایڈمن جج جواد الحسن نے شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ کوئی بھی اس معاملے کی ذمے داری لینے کو تیار نہیں، سب محکمے ایک دوسرے پر ذمے داری ڈال رہے ہیں۔ علاوہ ازیں عدالت نے شہباز شریف کی جیل میں طبی سہولتیں نہ ملنے کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر بھی وکلا کو بحث کیلیے 23 نومبر کو طلب کر لیا ہے۔ درخواست میں شہباز شریف کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ کمر درد میں مبتلا ہوں لیکن سیاسی انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے بکتر بند گاڑی میں لایا جا رہا ہے، استدعا ہے کہ عدالت بکتر بند گاڑی میں لانے سے روکنے کا حکم دے۔