چین امریکا کشیدگی ایٹمی تصادم میں تبدیلی ہو سکتی ہے، عالمی ماہرین

164

کراچی(رپورٹ \ محمد علی فاروق)امریکا فوجی حکمت عملی کے تحت بھارت کو چین کے خلاف اتحادی بنا رہا ہے۔امریکا چین کو ایک ابھرتے ہوئے حریف جب کہ چین امریکا کو ایک خطرے کے طور پر دیکھتا ہے۔جب تک چین امریکی خطرہ محسوس کرتا رہے گا یہ خطہ دبائوکا شکار رہے گا۔ سرحدی کشیدگی کے ایٹمی تصادم میں تبدیل ہونے کے امکانات معدوم ہیں۔ چین کی فوجی برتری کے باعث بھارت اس کے خلاف زمینی پیش قدمی نہیں کر سکے گا۔جنوبی ایشیا کے ماحول میں تیزی سے تبدیلی آسکتی ہے جو کہ غلط اندازوں کے نتیجے میں خطرناک کشیدگی کا باعث بن سکتی ہے۔دنیا کو بحیثیت مجموعی غیر یقینی ، غیر متوقع صورتحال اور عدم استحکام کا سامنا ہے۔ان خیالات کا اظہار راہول رائے چودھری، سینئر فیلو برائے جنوبی ایشیاء ، انٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹڑٹیجک سٹڈیز ،ڈاکٹر ٹونگ ڑاو، سینئر فیلو کارنیگی سینٹر برائے عالمی پالیسی ( بیجینگ) ،مائیکل کوگل مین ، ڈپٹی ڈائریکڑ اور سینئر فیلو، وڈروولسن سینٹر، واشنگٹن ڈی سی،لیفٹیننٹ جنرل ( ریٹائرڈ) اشفاق ندیم احمد، سابق چیف آف جنرل اسٹاف اور ائر چیف مارشل ( ریٹائرڈ) کلیم سعادت نے’’چین،بھارت سرحدی جھڑپیں ، جنوبی ایشیاء کے تزویراتی ماحول پر اثرات‘‘کے موضوع پر اسلام آباد میں منعقد، سینٹر فار ائر سپیس اینڈ سیکورٹی اسٹڈیز کے زیر اہتمام ایک بین الاقوامی سیمینا ر سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سیمینا ر کی میزبانی کے فرائض ڈائریکٹر نیو کلیئر پالیسی اور حکمت عملی سید محمد علی نے انجام دی ۔ راہول رائے چودھری نے کہا کہ حالیہ چین بھارت سرحدی کشیدگی نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو خراب کیا ہے۔دفاعی پالیسی پر بڑھتی ہوئی توجہ بھارت کے لیے خطرات سے خالی نہیںہے۔ڈاکٹر ٹونگ ڑاو نے کہا کہ چین اور بھارت کے مابین احساس کا شدید فرق پایا جاتا ہے۔ چین سمجھتا ہے کہ بھارت نے جموں او رکشمیر کی خصوصی بحیثیت ختم کرکے اکسائی چن کو جموں اورکشمیر کا حصہ قرار دے کر خطے کی صورتحال کو تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔ بھارت کے اس قسم کے اقدامات نے چینی افواج کو بھی متحرک کر دیاکہ وہ ملک کی قومی سلامتی کا دفاع کریں۔اس کے برعکس بھارت یہ سمجھا کہ چین سرحدی خطے میں تبدیلی کر رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ دونوں ممالک کی کوششوں کے باوجود درپیش تنازع کا جلد حل ممکن نہیں۔ڈپٹی ڈائریکڑ اور سینئر فیلو، وڈروولسن سینٹر، واشنگٹن ڈی سی نے کہا کہ لداخ کشیدگی نے بھارت کے سفارتی مسائل میں اضافہ کردیا ہے اوراس کی پاکستان اور چین کے ساتھ مخاصمت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ جنوبی ایشیا کے ماحول میں تیزی سے تبدیلی آسکتی ہے جو کہ غلط اندازوں کے نتیجے میں خطرناک کشیدگی کا باعث بن سکتی ہے۔ دہلی اور اسلام آبا د دونوں کو تشویش ہے کہ دوسرا ملک لداخ کشیدگی اس کو نقصان پہنچانے کے لیے نہ استعمال کر لے۔کوگل مین نے کہا کہ اگرچہ کئی امریکی رہنمائوں نے چین کو لداخ کشیدگی کے دوران تنقید کا نشانہ بنایاہے، البتہ جو بائڈن کی امریکی انتظامیہ چین کے ساتھ ممکنہ تعاون اور انڈو پیسفک حکمت عملی کی جانب ازسر نو جائزہ لے سکتی ہے۔لیفٹیننٹ جنرل ( ریٹائرڈ) اشفاق ندیم احمدنے کہا کہ اس خطے کی ترقی کا دارومدار علاقائی تنازعات میں کمی اور اس کے امریکاکے ساتھ تعلقات پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا چین کو ایک ابھرتے ہوئے حریف جبکہ چین امریکا کو ایک خطرے کے طور پر دیکھتا ہے۔ جب تک چین امریکی خطرہ محسوس کرتا رہے گا یہ خطہ دبائو کا شکار رہے گا۔انہوںنے کہا کہ دیگر کئی نتائج کے علاوہ لداخ تنازع کے خطے کے تمام تر اہم ممالک پر نفسیاتی اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس تنازع نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ چین بھارت کو نچلی سطح کے تنازع میں شکست دینے کی اہلیت رکھتا ہے تاہم دونوں ممالک 90 ارب ڈالر کی دوطرفہ تجارت کو مد نظر رکھتے ہوئے لداخ میں کشیدگی کو مزیدنہیں بڑھائیں گے۔