اہور (نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کے بیانیے میں کوئی فرق نہیں ، دونوں اپنے اپنے مفادات کی تکمیل کیلیے اداروں کو متنازع بنا رہی ہیں ۔ اقتدار برائے اقتدار مفادات کا نظریہ ہے جبکہ ملک کے جمہور نظریہ پاکستان اپنی عملی شکل میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن اپنی اپنی بقاکی جنگ لڑرہی ہیں۔حکمرانوں نے نظریے کو زندہ دفن کر دیا ہے۔ سڑک بنانا آسان جبکہ قوم بنا نا مشکل ہے ، حکمرانوں نے قوم کو جوڑنے کے بجائے انتشار اور انارکی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ حکمرانوں نے پاکستان کے پاسپورٹ کو پوری دنیا میں بدنام کر دیاہے۔ اللہ نے پاکستان کو بے شمار وسائل اور نعمتوں سے نوازا مگر حکمرانوں نے سودی قرضے لے کر قوم کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی غلامی کی ہتھکڑیوں اور بیڑیوں میں جکڑ دیا ۔ غریب کو تعلیم ، ر وزگار ، انصاف اور علاج کی سہولت نہیں۔ جماعت اسلامی کی لڑائی ظلم و استحصال اور غربت کے خلاف ہے ‘ جماعت اسلامی پاکستان کو ایک اسلامی و فلاحی ریاست بنانے کیلیے جدو
جہد کر رہی ہے ۔ ہم پاکستانی قوم کو ایک ملت بنانا چاہتے ہیں ‘ خاندانوں اور افراد کے گرد گھومنے والی پارٹیاںجمہوریت کا راگ الاپ کر عوام کو دھوکا نہیں دے سکتیں ‘ جن پارٹیوں کے اپنے اندر جمہوریت نہیں وہ جمہوریت کی بحالی کا دعویٰ کیسے کرسکتی ہیں‘ جماعت اسلامی ملک کو آئین و قانون کے مطابق چلانے اور جمہور کی حکمرانی قائم کرنا کرنا چاہتی ہے ۔ حکومت مہنگائی اور بے روز گاری کے خاتمہ اور امن و امان کے قیام میں ناکام ہوچکی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کہوٹہ میں شمولیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ سے شمالی پنجاب کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان ایک نظریاتی ریاست ہے ‘ ہماری سیاست کی بنیاد اسلام اور نظریہ پاکستان پر ہے۔ پاکستان کی نظریاتی شناخت کو قائم رکھنا ہی ہماری اصل کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لنگر خانوں ، پناہ گاہوں اور کٹے ،مرغی اور انڈوںکی معیشت کا وژن رکھنے والی حکومت نے زراعت ،صنعت اور معیشت کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔ حکومت لنگر خانوں کے بجائے کارخانے بنانے کی طرف توجہ دیتی تو لاکھوں نوجوانوں کو روز گار دیا جاسکتا تھا مگر حکومت نے نوجوانوں کونوکریاں دینے کے بجائے انہیں ٹائیگر بنا دیا اب وہ مرغیاں اورکٹے ڈھونڈ رہے ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ احتساب کے بے لاگ اور بے رحم نظام کے بغیر بدعنوانی اور کرپشن کا خاتمہ خود فریبی کے سوا کچھ نہیں۔ حکومت بڑے چوروں کے احتساب کے حوالے سے بے بسی کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ نیب کی الماریوں میں کرپشن کے150 میگا اسکینڈل کی فائلیں پڑی گل سڑ رہی ہیں مگر ان پر کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔ پاناما کے436 ملزم آزاد پھر رہے ہیں۔ ان تمام کیسز پر عدالت عظمیٰ، نیب اور حکومت کی طرف سے ایک پراسرار خاموشی ہے۔ لگتا ہے کہ یہ بہت بااثر لوگ ہیں اگر غریب ہوتے تو اب تک حکومت ان پر ہاتھ ڈال چکی ہوتی اور وہ جیلوں میں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ قانون بااثر لوگوں کے سامنے بے اثر ہوجاتا ہے، قانون افراد کیلیے نہیں بلکہ ملک وقوم کیلیے ہونا چا ہیے۔ حکومت بڑے جاگیر داروں اور سرمایہ داروں سے ٹیکس وصولی کا منظم نظام نہیں بنا سکی، غریبوں کو ٹیکس کی چکی میں پیستے اور ان کا خون نچوڑتے رہنا معاشی پلاننگ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوٹ کھسوٹ کے نظام کو ختم کیے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ نظام مصطفیؐ کا نفاذ ہی تمام ملکی مسائل کا حل ہے۔
کہوٹہ، امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق شمولیتی کنونشن سے خطاب کررہے ہیں