ججز کے بارے میں منفی ریمارکس بھی توہین عدالت ہے، چیف جسٹس پاکستان

161

کراچی (اسٹاف رپورٹر) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ یہ کہنا کہ چند ججز نے دلیرانہ فیصلہ لکھا اور چند نے ڈر کر لکھا، یہ غلط ہے، ایسی باتیں توہین عدالت ہے، ایسی باتوں سے اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے، عدالت عظمیٰ ملک کا واحد متحد ادارہ ہے،لکھتا جج ہے لیکن فیصلہ عدالت کا ہی ہوتا ہے۔ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس گلزار احمد نے سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں میں چیف جسٹس کے ساتھ جسٹس مقبول باقر ، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس منیب و دیگر نے شرکت کی۔ عشائیے میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی ایم شیخ ، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عرفان سعادت خان اور دیگر ججز نے شرکت کی۔ تقریب میں کراچی بار ایسوسی ایشن ، ملیر بار ایسو سی ایش کے رہنما، سینئر وکلا بھی شریک ہوئے۔ چیف جسٹس کا استقبال ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر مخدوم ضیااور جنرل سیکرٹری حسیب جمالی سمیت دیگر وکلانے کیا۔چیف جسٹس گلزار احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو باتیں میں نے کہنی تھیں شائد آج نہ کہہ سکوں ،میں آج زیادہ باتیں نہیں کروگا جو آج مجھے بات کرنی تھی وہ وقت کی کمی کے باعث بات نہیں کر پائوں گا۔ سندھ ہائیکورٹ میں پارکنگ کا معاملہ صوبائی حکومت سے ساتھ اٹھایا ہوا ہے ،وہ حکومت کے ساتھ ملکر حل ہوجائے گا، چیف سیکرٹری سندھ سے ہائیکورٹ کے کے لیے علیحدہ پلاٹ کی بھی بات کی ہے،چیف سیکرٹری سے کہا کہ ہائیکورٹ کے ساتھ ہی کوئی زمین عدالت کو دی جائے عدلیہ کے لیے زمین حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ بہت سی سندھ حکومت کی زمین ہے وہ لیکر جوڈیشری میں شامل کریں۔ سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ضیا مخدوم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوویڈ 19 میں ہمیں کئی مشکلات کا سامنا رہا مگر ہم نے کام کیا ، وکلاکی مالی امداد سمیت بیشتر کاموں کو بخوبی انجام دیا ، ہم نے خاتون وکلا کو موٹر سائیکلیں فراہم کی ، پارکنگ کا مسئلہ سب سے زیادہ اہم تھا وکلاکے لئے جس کو حل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں ، میں شکریہ ادا کرتا ہوں۔سیکرٹری جنرل سندھ ہائیکورٹ بار ایسو سی ایشن حسیب جمالی ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی ہونے پر فخر ہے ، مغرب میں توہین رسالت کی سازشیں کی جارہی ہیں،پیغمبر کا امتی ہونے کا حق جب ہی ادا ہوگا، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر عمل کریں، مغرب اخلاقی اقدار کھو چکا ہے ۔ فرانس میں گستاخی کے بعد فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پر ہم سب نے اس کی مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ تمام ججز صاحب سے درخواست ہے کہ وہ وکیلوں کی غلطیوں کو معاف کردیا کریں ، ججز اور وکلاکے درمیان تعلق اچھا ہوگا تو معاملہ بہت جلدی سے نمٹا کریگا ، ای کورٹس، ای فائلنگ، ای ٹرائل میں وکلاء کو بھی شامل کیا جائے تاکہ سسٹم مزید بہتر ہو،جوڈیشل سسٹم میں ٹیکنالوجی سسٹم کو متعارف کروائی جائے، سندھ ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد کو بھی بڑھایا جائے ۔