فوجی قیادت کا نام لینا نوازشریف کا ذاتی فیصلہ تھا، بلاول بھٹو

464

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ  فوجی قیادت کا نام لینا نوازشریف کا ذاتی فیصلہ تھا.

تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ گوجرانوالہ کے پی ڈی ایم جلسے میں فوجی قیادت کا نام لینا نوازشریف کا ذاتی فیصلہ تھا اور اب انتظار ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کب ثبوت پیش کریں گے.

بلاول بھٹو نے کہا کہ گوجرانوالہ جلسے میں نواز شریف کی تقریر میں براہ راست نام لینے پر انہیں دھچکا لگا، نوازشریف کی اپنی جماعت ہے انہیں کنٹرول نہیں کرسکتا کہ وہ کیسے بات کریں اور نہ ہی وہ مجھے کنٹرول کرسکتے ہیں کہ میں کیسے بات کروں.

دوران انٹرویو پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بلاوال بھٹو نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرس (اے پی سی) میں پاکستان ڈیمو کریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) ایجنڈے کی تیاری کے وقت کسی شخصیت کا نام نہیں لیا تھا بلکہ یہ بحث ضرور ہوئی تھی کہ الزام ایک صرف ایک ادارے پر لگانا چاہیے یا پوری اسٹیبلشمنٹ پر؟ اور اس پر اتفاق ہوا تھا کہ کسی ایک ادارے کا نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کہا جائے گا.

دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ترجمان محمد زبیر نے بلاول بھٹو کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ جو تجربات ہمارے ہیں وہ پیپلز پارٹی کے نہیں اور بلاول بھٹو کی عزت کرتے ہیں، وہ ہمارے پی ڈی ایم کے اتحادی ہیں، بلاول بھٹو کی اپنی زاتی رائے ہے جبکہ پیپلز پارٹی کی اپنی رائے ہے.

محمد زبیرنے کہا کہ نواز شریف نے گوجرانوالہ جلسے میں جو کہا تھا وہ ہمارے حکومتی تجربات ہیں تاہم جو اظہار نواز شریف نے کیا تھا وہ کہانی کی بنیاد پر نہیں تھا بلکہ حقائق تھے، اور ہم سمجھتے ہیں سولین بالادستی کے لیے ضروری ہے کہ ہم یہ تجربات قوم کو بتائیں.

 ن لیگی رہنما محمد زبیر کا مزید کہنا تھا کہ کراچی میں کیپٹن ریٹائرڈصفدر کی گرفتاری پربلاول نے تحقیقات کی اپیل آرمی چیف سے کی، چاہتے ہیں مستقبل میں وہ چیزیں نہ ہوں جو ماضی میں ہوئیں، نواز شریف ملک کے وزیر اعظم رہے انکے بعد بھی مسلم لیگ ن کی حکومت رہی.