کراچی میں 15 نومبر کو عظیم الشان تحفظ ناموس رسالت ﷺ ملین مارچ ہوگا ، سراج الحق

378
لاہور: امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی زیر صدارت منصورہ میں مرکزی ذمے داران کا اجلاس ہورہاہے

 

کراچی+لاہور(نمائندگان جسارت) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اعلان کیا ہے کہ فرانس کے صدر کی جانب سے توہین رسالتؐ اور گستاخانہ خاکوں کی سرکاری سرپرستی کے خلاف اور تحفظ ناموس رسالت ؐ کے حوالے سے اتوار15نومبر کو کراچی میں شارع فیصل پر عظیم الشان ملین مارچ منعقد کیا جائے گا، انہوںنے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت
اشیائے خورونوش سمیت عام استعمال کی چیزوں کو 25جولائی 2018ء کی قیمتوں پر فوری بحال کرے ،وفاقی حکومت نے سندھ کے اسٹیک ہولڈرز کے مشورے کے بغیر جزائر پر قبضے کی کوشش کی ہے جماعت اسلامی سندھ کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے ،جب تک سندھ کے عوام تیار نہ ہوں ان جزائر پر کچھ نہیں کیا جاسکتا ،یہ اقدام وفاق اور فیڈریشن کو نقصا ن پہنچانے والا عمل ہے ،حکومت کے پاس کشمیر کے مسئلے پر کوئی ایکشن پلان نہیں ہے، اقوام متحدہ میں ایک تقریرکے بعد وزیر اعظم نے مسئلہ کشمیر پر پُراسرار خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ،مقبوضہ کشمیر میں ہندوآباد ی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اگر اسی طرح اضافہ ہوتا رہا تو وہاںمسلمان اقلیت بن جائیں گے ، پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کی حکومت کی طرح پی ٹی آئی کی حکومت نے بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے کچھ نہیں کیا۔ مہنگائی کے خلا ف پورے ملک میں مہم شروع کی ہے ، ہم حکومت کو مجبور کریں گے کہ قیمتوں میں اضافہ واپس لے ۔حکومت کی معاشی پالیسی اور مہنگائی کو مسترد کرتے ہیں ، ہم نے باجوڑ میں جلسہ کیاتھا ،بونیر میں جلسہ کریں گے اور پھر پشاور اور اسلام آباد میں بھی بھرپور احتجاج کریں گے۔جب عوام نکلیں گے تو حکمرانوں کو بھاگنے کا موقع نہیں ملے گا۔ان خیالات کااظہا را نہوں نے فاران کلب میں جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر راشد نسیم کی صاحبزادی کی تقریب نکاح کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر مرکزی نائب امرا اسد اللہ بھٹو ، ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی ، امیر صوبہ سندھ محمد حسین محنتی ، امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن ودیگر ذمے داران بھی موجو دتھے ۔سینیٹر سراج الحق نے مزید کہاکہ ملک میں بے یقینی ہے ، کراچی سے چترال تک 22کروڑ عوام پریشان حال ہیں، حکومت نے جو وعدے ، اعلانات اور سبز باغات دکھائے تھے ،2سال یعنی 800دن مکمل ہوگئے لیکن ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا گیا ،معیشت ، امن وامان کی صورتحال، خارجہ پالیسی ، کسی چیز کے حوالے سے عام آدمی کو کوئی ریلیف نہیں ملا ،حکومت ہر شعبے میں ناکام ہوگئی ہے ، معیشت ایک تماشا بن گئی ہے ،ملک کی کرنسی چھوٹے ممالک سے بھی کم ترہوگئی ہے ،چیزوں کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ، وزیر اعظم جب منتخب ہوئے تھے تو انہوں نے بجلی اور چینی کی قیمت کا نوٹس لیا توا شیائے خورونوش سمیت تمام اشیا کی قیمت میں اضافہ ہوگیا۔دواؤں کی قیمت میں 500فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے عام انسان کی روزانہ کی ضرورت کی چیزیں مہنگی کردی گئی ہیں ،ہر دن نیا بجٹ آتا ہے اور قیمتوں کا نیا تعین ہوتا ہے ،قیامت خیز مہنگائی نے عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے ،آٹے کی قیمت میں20فیصد ،چینی کی قیمت میں40فیصد ،تیل اور پیٹرول کی قیمت میں30فیصد گیس کی قیمت میں50فیصد اور بجلی کی قیمت میں 35فیصد کمی کی جائے ۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے بھی اربوں روپے کے قرضے معاف کیے ہیں ،غریبوں کے بجلی کے بل معاف نہیں کیے جاتے ،بڑے بڑے لوگوں کے قرضے معاف کردیے جاتے ہیں ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت ان معاف کیے گئے قرضوں کو واپس لے ۔ملک میں شفاف الیکشن کے لیے اصلاحات پر اتفاق کرنے کی ضرورت ہے ،اگر ان اصلاحات کو حکومت نہیں مانتی تو اس کا مطلب ہے کہ یہ حکومت آئندہ انتخابات میں دھاندلی کرنا چاہتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے کشمیر کو بھارت کے حوالے کردیا ہے ،حکومت کے پاس کشمیر کے مسئلے پر کوئی الیکشن پلان نہیں ہے،بھارت پاکستان کو پانی سے مکمل طور پر محروم کرنا چاہتا ہے ،کشمیر کو ہڑپ کرنے کے بعد بھارت پاکستان کا پانی بند کردے گا۔انہوں نے کہاکہ فوج ملک کی حفاظت کی ضمانت ہے لیکن جب وہ سیاسی معاملات میں شامل ہوتی ہے اور تو پھر وہ عام آدمی کے لیے موضوع بحث بن جاتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا،مسلم لیگ ن ،پیپلزپارٹی کی حکومت کی طرح اس حکومت نے بھی کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا ،اب تو ان کی رہائی کے بجائے سزا میں اضافہ ہوگیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن کا مشترکہ وفد امریکا جائے اورڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے کوشش کرے ،ریمنڈ ڈیوس ، ابھی نندن ، ایمل کانسی کو رہا کرسکتے ہیں تو ڈاکٹر عافیہ کو واپس کیوں نہیں لاتے ۔انہوں نے کہاکہ تحفظ ناموس رسالت ؐ کے حوالے سے آج پوری دنیا میں ایک اشتعال پیدا ہوگیا ہے ،فرانس کے صدر نے پونے2 ارب مسلمانوں کے احساسات و جذبات کو مجروح کیا ہے لیکن بدقسمتی سے عالم اسلام کے حکمرانوں نے اب تک کوئی سنجیدہ اور عملی اقدام نہیں اٹھایا ،حکمرانوں کے پاس ناموس رسالت ؐ کے تحفظ کے لیے کوئی ایکشن پلان نہیں ہے لیکن امت کے عوام متحد ہیں ، عوام نے پرزور آواز اٹھائی ہے ،نبی کریم ؐ سے عقیدت و محبت کا بھرپور اظہار کیاہے ، ہمارا ایمان ہے کہ حضور ؐکی ذات گرامی ہمارے لیے ہمارے ماں باپ سے بھی زیادہ اہم ہے ان کی توہین کسی صورت برداشت نہیں کی جاسکتی،فرانس کے صدر کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی حمایت اور شان رسالت ؐ کی توہین کرنے کے خلاف پاکستان میں زبردست احتجاج کیا گیا ،کراچی میں بھی جماعت اسلامی نے احتجاج کیا ،خواتین نے زبردست مظاہرہ کیا ، جماعت اسلامی کراچی کے تحت 15نومبر کو ناموس رسالتؐ کے حوالے سے ملین مارچ کیا جائے گا ۔جماعت اسلامی عوام کی نمائندگی کررہی ہے اور جماعت اسلامی ہی عوام کی حقیقی ترجمان ہے ،ملک کے تمام مسائل کا حل اور بحرانوں سے نجات کا واحد راستہ اسلامی نظام کا قیام ہے ، عوام نے ملک میں جمہوریت اور مارشل لا کی حکومت دیکھ لی ہے ، اسلامی اور خوشحال پاکستان صرف اسلامی نظام کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ معیشت میں بہتری کے حکومتی دعوے فریب ، زمینی حقائق کی نفی کرتے ہیں ۔ مزدور چوراہوں پر بیٹھے ہیں اور لنگر خانوں کے باہر لمبی قطاریں جوں کی توں ہیں ۔ حفیظ شیخ پی پی کے دور میں بھی ایسے ہی دعوے کیا کرتے تھے ۔ اگر حالات بہتر ہیں تو آئی ایم ایف کے چوراہے پر سجدہ ریزہونے کی کیا ضرورت ہے ۔ امریکا میں ٹرمپ رہے یا جوبائیڈن آئے ، پاکستا ن کے لیے کچھ بدلنے والا نہیں ۔ استعماری طا قتیں افغانستان سے نکل جائیں ۔ پاکستان کو سودی معیشت یا اسلامی نظام میں ایک کا انتخاب کرنا ہوگا ۔ اسلامی ممالک نے ابھی تک فرانس کی جانب سے شعائر اسلام اور حضور نبی کریم ؐ کی توہین کے معاملے پر کوئی واضح اور جاندار موقف نہیں دیا ۔ اس موقع پر مطالبہ کیاگیا کہ فوری طور پر او ائی سی کاجلاس بلایا جائے اور مذاہب کے احترام کے لیے واضح لائحہ عمل اختیار کیا جائے ۔ حکومت نے کسانوں سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی ذمے داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ وزیراعظم معیشت میں بہتری کے دعوئوں کے لیے جن اعدادو شمار کا سہارا لے رہے ہیں ، وہ سراسر دھوکے پر مبنی ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ تجارتی خسارہ برآمدات میں کمی کی وجہ سے ہوا۔ پچھلے 4 ماہ میںملکی برآمدات میں ایک روپے کا اضافہ نہیں ہوا ۔ معیشت بہتر ہوئی ہے تو مہنگائی کم کیوں نہیں ہو رہی۔ بے روزگاری میں اضافہ کیوں ہورہاہے اور حکومت آئی ایم ایف کے درپر کیوں بیٹھی ہے ۔ ثابت ہوگیا ہے کہ موجودہ حکومت اپنے آدھے دور حکومت میں ملکی مفاد میں ایک پالیسی نہیں بنا سکی ، ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہوا نہ ہی پاور سیکٹر میں ریفارمز آئی ہیں ۔ زراعت تباہ اور کسان بدحال ہیں ۔ تعلیمی نظام بدلا نہ صحت کے شعبے میں بہتری آئی ۔ تھانہ کلچر ویسے کا ویسا اور احتساب کے نام پر ایک تماشا جاری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ 8 نومبر کو بونیر میں مہنگائی بے روزگاری کی تحریک کا دوسرا جلسہ ہوگا ۔ ادویات کی قیمت میں کئی سو گنا اضافے سے عام آدمی تو ڈسپرین کی گولی خریدنے سے بھی گھبرارہاہے ۔ قومی اداروں کے سروے میں روزانہ اشیائے خورو نوش اور ضروریات زندگی کی قیمتوں میں اضافے کی رپورٹس آرہی ہیں جبکہ حکمران طبقہ زبانی جمع خرچ پر ہی اکتفا کر رہاہے ۔ موجودہ حکومت نے عوام کو اشیائے خورو نوش مہیا کرنے کے لیے جو سہولت بازار قائم کیے ہیں ، وہ سہولتوں سے محروم ہیں اور حکمران طبقے کے سرپرائزوزٹ کے فوٹو سیشن میں نظر آنے والی اشیا بعد میں غائب ہو جاتی ہیں ۔سینیٹر سراج الحق نے واضح کیا کہ جب تک سودی نظام سے چھٹکارا حاصل نہیں کیا جاتا ، ملک کی معیشت کو پٹری پر ڈالنے کا خواب خواب ہی رہے گا ۔ انہوںنے مطالبہ کیا کہ حکومت اسلامی نظام معیشت لانے کے لیے بتدریج اصلاحات کرے ، جماعت اسلامی اس کا ساتھ دے گی ۔ سراج الحق نے اس امر کی ضرورت پر بھی زور دیا کہ ملک میں شفاف اور پائیدار جمہوری نظام کے لیے سیاسی جماعتوں کو الیکشن ریفارمز کے لیے مل بیٹھنا ہوگا ۔