اسلام آباد (آن لائن) عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس فیصل عرب کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے منعقدہ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے جسٹس فیصل عرب کی اعلیٰ عدلیہ اور ملک میں انصاف کی فراہمی کیلیے دی جانے والی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس فیصل عرب پیچیدہ قانونی مسائل کو سمجھنے کی اور ان کو قانون کے مطابق حل کرنے اہلیت رکھتے ہیں‘ انہوں نے اپنے کیرئر میں بہت ہی شاندار اور اہم فیصلے دیے‘ بینچ اور بار نظام عدل کے لازمی حصے ہیں‘ موثر نظام عدل کے لیے بینچ
اور بار میں اچھے تعلقات ضروری ہیں۔ جسٹس فیصل عرب نے اپنے اعزاز میں منعقدہ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی انفرادی شخص ادارے سے بڑا نہیں ہوتا‘ عدلیہ بطور ادارہ آئین اور قانون کے تحت ہی کام کرتی ہے‘ ججز کے ہاتھ آئین اور قانون سے بندھے ہوتے ہیں۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس فیصل عرب کے سامنے آئین شکن بھی خصوصی عدالت میں پیش ہوا‘جسٹس فیصل عرب نے خصوصی عدالت میں مشرف کے خلاف ٹرائل کو غیر جانبداری سے چلایا‘ ان کا بطور جج کیریئر شاندار رہا۔ اپنے خطاب میں صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن قلب حسن نے کہا کہ وکلا برادری ملک میں موجودہ احتسابی عمل پر شدید تحفظات رکھتی ہے‘نیب صرف مخصوص میڈیا پرسن اور سیاست دانوں کا احتساب کر رہا ہے‘نیب کے اقدامات یکطرفہ اور سیاسی انتقام پر مبنی ہیں‘اعلیٰ عدلیہ کو احتساب کا عمل شفاف بنانے کے لیے کوئی طریقہ کار وضع کرنا ہوگا‘ آئین کے مطابق ججز تقرر کے وقت بار کے ساتھ مناسب مشاورت نہیں کی جاتی۔