کراچی (اسٹاف رپورٹر) پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کی بطور قائم مقام شیخ الجامعہ کراچی تعیناتی کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلیج کردیا گیا۔
معزز عدالت میں دائر کردہ درخواست میں درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی بطور قائم مقام شیخ الجامعہ صرف جامعہ کراچی کے روز مرہ کے امور سر انجام دے سکتے ہیں۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے بطور قائم مقام شیخ الجامعہ اپنے ڈیڑھ سالہ عرصہ میں نہ صرف کئی ٹرانسفر کیے بلکہ کئی اہم عہدوں پر اپنے نور نظر افراد کو تمام قوانین کو بالائے طاق رکھ کر ذاتی دوستی اور تعلقات کو بنیاد بنا کر تعینات کیا۔
درخواست میں یہ موقف بھی اختیار کیا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق ملک کی تمام جامعات میں سنئیر ترین پروفیسر کو بطور قائم مقام شیخ الجامعہ تعینات کیا جانا تھا مگر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کو جامعہ کراچی کی پروفیسرز کی لسٹ میں 27 نمبر پر ہونے کے باوجود بطور قائم مقام شیخ الجامعہ تعینات کر کے پروفیسرز کی لسٹ میں ان سے اوپر موجود تمام معزز اور سینیئر ترین پروفیسرز کو انکے حق سے نہ صرف محروم کیا بلکہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو بھی نظر انداز کیا گیا۔
درخواست میں معزز عدالت سے یہ بھی درخواست کی گئی کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق جامعہ کراچی کے سینئر ترین پروفیسر ڈاکٹر عابد حسنین کو قائم مقام شیخ الجامعہ تعینات کرنے کے احکامات صادر فرمائیں جائیں اور موجودہ قائم مقام شیخ الجامعہ کے تمام ٹرانسفرز، پوسٹنگز اور اپائنٹمنٹس کو غیر قانونی قرار دے کر ان کو مورخہ15/5/2019کی نوعیت پر دوبارہ بحال کیا جائے۔