زیادتی کیسز جلد نمٹانے کیلیے اقدامات ناگزیر ہیں، سندھ ہائی کورٹ

154

کراچی(نمائندہ جسارت)سندھ ہائیکورٹ میں زیادتی کے مقدمات میں اصلاحات سے متعلق دائر درخواست پر سرکاری وکیل نے ایس او پیز پیش کردیے۔ منگل کو جسٹس محمد علی مظہر کی سر براہی میں 2رکنی بینچ نے زیادتی کے مقدمات میں اصلاحات سے متعلق کائنات سومرو ودیگر کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت کی۔ فاضل عدالت نے ایس او پیز کے حوالے سے دیگر اسٹیک ہولڈرز سے بھی مشاورت کی ہدایت کردی، دوران سماعت عدالت کا کہنا تھا کہ اگر درخواست
گزار کے وکیل کو ضروری محسوس ہواتو وہ اپنی تجاویز بھی ایس او پیز میں شامل کریں اور زیادتی کے کیسز جلد نمٹانے کے لیے اقدامات کرنا بہت ضروری ہے۔اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ شہر یار مہر نے ایس او پیز پیش کرتے ہوئے عدالت کو آگاہ کیا کہ خواتین سے زیادتی کے مقدمات کو جلد نمٹانے کے لیے ٹائم فریم مقرر کردیا گیا ہے اور متاثرین کا فوری ڈی این اے حاصل کرنے اور رپورٹس مرتب کرنے کے لیے ہیڈ آف فرانزک کراچی یونیورسٹی وقت مقرر کردیا ہے جبکہ متاثرہ خاتون کا ڈی این اے سیمپل 24 گھنٹوں میں ڈی این اے کے لیے بھیجا جائے گا۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 2018ء سے ڈی این اے رپورٹس کے لیے رقم ادا نہیں کی گئی تھی وہ بھی جاری کردی گئی ہے۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست کی سماعت12نومبر تک ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ نے خواتین سے زیادتی کے کیسز کی تحقیقات میں سائنٹفک اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق دائر درخواست پرلیڈی ایم ایل اوز کی تعیناتی کے حوالے سے رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے ہیلتھ کیئر کمیشن سے بھی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل شہر یار مہر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور کمیٹی جلد سفارشات تیار کرلے گئی اس لیے مہلت دی جائے۔