ملک کے دارالحکومت میں اسلام آباد میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کا دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق لیڈی ہیلتھ ورکرز نے مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔
ہیلتھ ورکرز کا کہنا ہے کہ حکومت کہتی ہے کہ چلے جائیں، مطالبات مان لیے جائیں گے۔ حکومت کی جانب سے مطالبات کی منظوری کے لیے نوٹی فکیشن کا انتظار ہے۔
دھرنا شرکا کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت کی جانب سے عملی کام نہیں ہوگا، نہیں جائیں گے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد احتجاج کی لپیٹ میں
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد گزشتہ روز سے احتجاج کی لپیٹ میں ہے۔ شہر اقتدار کنٹینرز کے شہر کا منظر پیش کررہا ہے۔
گزشتہ روز آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن، لیڈی ہیلتھ ورکرز اور مختلف یونینز نے اپنے مطالبات کے حق میں اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنا دے دیا۔ سرکاری ملازمین کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے، سروس اسٹرکچر بدلنے اور دیگر مطالبات کے حق میں اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنا دیا گیا۔
مظاہرین احتجاج کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس جانے لگے تو پولیس نے انہیں ڈی چوک پر روکنے کی کوشش کی تاہم مظاہرین رکاوٹیں توڑ کرپارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پہنچ گئے۔
احتجاجی مظاہرے میں خواتین کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر سروس اسٹرکچر بدلنے، پنشن، لائف انشورنس دینے، تنخواہوں میں اضافے اور انسداد پولیو مہم میں تحفظ دینے کے مطالبات درج تھے۔
مظاہرین نے مطالبات پورے ہونے تک ڈی چوک پر دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے بھی احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کی حمایت کردی ہے۔
بلاول زرداری اور سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت سرکاری ملازمین اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کے جائز مطالبات تسلیم کرے۔ شہباز شریف نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم ازکم 10 فیصد اضافے کا مطالبہ کردیا۔
اسلام آباد پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آپریشنز کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کردیا اور ڈرون کے استعمال کو پولیس ائرپیٹرولنگ یونٹ کا نام دیا گیا ہے۔