گوادر میں سی پیک کے ثمرات نظر نہیں آتے، کل جماعتی اتحاد

151

گوادر (نمائندہ جسارت) شخصیت پرستی کا رجحان نظریاتی سیاست کی راہ میں رکاوٹ ہے، کارکن کسی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت کا اثاثہ ہوتے ہیں، کارکنان کو غیر اہم سمجھنے والی جماعتیں جمود کا شکار ہوسکتی ہیں، سیاسی کارکنان کو مراعات یافتہ بنانے کے بجائے ان کی فکری اور شعوری رہنمائی کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے کل جماعتی اتحاد گوادر کے زیر اہتمام پریس کلب گوادر میں منعقدہ ورکر کانفرنس سے خطاب کے موقع پر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ضلع گوادر کی سیاست کسی زمانے میں سیاسی کارکنوں کی سیاست کی وجہ سے معروف رہی ہے لیکن عصر حاضر میں ہماری سیاست شخصیت پسندی کے گرداب میں پھنسی ہوئی نظر آتی ہے۔ نظریاتی اور شعوری سیاست کی بیخ کنی کے لیے مراعات اور لالچ کی سیاست کی سرپرستی کی جارہی ہے اور سیاسی کارکنوں کو غیر اہم سمجھا جارہا ہے۔ یہ رجحان کسی بھی طور پر نظریاتی سیاست کے لیے نیک شگون نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر سمیت ضلع کے دیگر علاقوں میں عوامی مسائل کے انبار ہیں، گوادر سی پیک کا مرکز ہے لیکن سی پیک کے ثمرات نظر نہیں آتے، پانی دو بجلی دو کا نعرہ ترو تازہ ہے، تیس سال قبل جیونی کے شہریوں نے پانی کے دو گھونٹ کے لیے اپنا لہو پیش کیا لیکن جیونی آج دور جدید میں بھی پیاسا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا جاتا ہے لیکن پانی، صحت اور تعلیم کے لیے منصوبہ بندی نہیں کی جاتی۔ غیر قانونی ٹرالرنگ دہائیوں سے جاری ہے، ماہی گیر نان شبینہ کے محتاج ہیں۔ پسنی ہاربر غیر فعال ہے اور ماہی گیروں کی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے۔