آخر کار ہم نے اْن کی خبر لے ڈالی اور دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا۔ یاد کرو وہ وقت جب ابراہیمؑ نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا تھا کہ ’’تم جن کی بندگی کرتے ہو میرا اْن سے کوئی تعلق نہیں۔ میرا تعلق صرف اْس سے ہے جس نے مجھے پیدا کیا، وہی میری رہنمائی کرے گا‘‘۔ اور ابراہیمؑ یہی کلمہ اپنے پیچھے اپنی اولاد میں چھوڑ گیا تاکہ وہ اِس کی طرف رجوع کریں۔ (اس کے باوجود جب یہ لوگ دوسروں کی بندگی کرنے لگے تو میں نے ان کو مٹا نہیں دیا) بلکہ میں اِنہیں اور اِن کے باپ دادا کو متاع حیات دیتا رہا یہاں تک کہ اِن کے پاس حق، اور کھول کھول کر بیان کرنے والا رسول آگیا۔ (سورۃ الزخرف: 25 تا29)
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے تمہارے اخلاق بھی تقسیم کردیے ہیں جس طرح تمہارے رزق تقسیم کیے ہیں۔ اللہ دنیا اس کو بھی عطا کرتا ہے جسے وہ پسندکرتا ہے اور اسے بھی جسے وہ پسند نہیں کرتا مگر دین صرف ان کو عطا کرتا ہے جن سے وہ محبت کرتا ہے۔ (مستدرک حاکم)
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا: رحمان کی عبادت کرتے رہو، کھانا کھلاتے رہو اور سلام کو عام کرو، جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے۔ (ترمذی)