سراج الحق نے کراچی کے حقوق کیلیے 13 مطالبات پر مبنی قرار داد سینیٹ میں جمع کرادی

277

لاہور(نمائندہ جسارت) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کراچی کے عوام کے حقوق کے لیے 13 مطالبات پر مبنی قرارداد سینیٹ میں جمع کرا دی ہے ۔قرارداد سینیٹ کے شعبہ رسید واجرا میں جمع کرائی گئی ہے۔قرارداد میں 3 کروڑ سے زاید آبادی پر مشتمل کراچی کے مسائل پر شدید تشویش کا اظہارکیا گیا ہے ۔قرارداد میں کراچی کے عوام کے ساتھ پے درپے ہونے والے مظالم اور اصل مسائل سے عدم توجہ اور حل نہ کرنے کی وجہ سے پریشانیوں پر دلی ہمدردی کا اظہاربھی کیا گیا ہے ۔قرارداد میںپہلا مطالبہ کراچی کے عوام کو فوری طور پر حقوق دینے کے حوالے سے ہے۔دوسرے مطالبے میں کہا گیا ہے کہ کراچی وفاقی حکومت کو اس کے بجٹ کا تقریباً 55 فیصد اور حکومت سندھ کو تقریبا ً95فیصد ادا کرتا ہے۔ کراچی سے جمع شدہ ریونیو کا کم از کم15فیصد حصہ کراچی پر خرچ کیا جائے۔تیسرے مطالبے میں کہا گیا ہے کہ کوٹا سسٹم فوری طور پر ختم کیا جائے اور ہر سطح پر داخلے اور نوکریاں صرف اور صرف میرٹ کی بنیاد پر دی جائیں۔سرکاری اداروں  میں کراچی کے نوجوانوں کو نوکریاں دی جائیں ۔چوتھے مطالبے میں کہا گیا ہے کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 ء کی جگہ با اختیار لوکل گورنمنٹ سسٹم (شہری حکومت کا نظام ) نافذ کیا جائے۔ فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں، یونین کمیٹیوں کی تعداد 3کروٖ ڑ آبادی کے حساب سے مقرر کی جائے۔ پانچواں مطالبہ ہے کہ کراچی کو میگا میٹرو پولیٹن سٹی کے طور پر خصوصی حیثیت دی جائے۔ میئر کا انتخاب براہِ راست کرایا جائے۔چھٹا مطالبہ ہے کہK الیکٹرک کی جانب سے بد ترین لوڈ شیڈنگ،اوور بلنگ اور دیگر مدات میں لوٹ مار کو بند کیا جائے۔ کراچی میں بجلی کی پیداوار اور تقسیم کے نظام پر ایک کمپنی کی اجارہ داری ختم کی جائے۔ ساتواں مطالبہ ہے کہ پانی کی فراہمی کے 2007ء میں شروع ہونے والے منصوبے K-4کے تینو ں فیز آئندہ ایک سال میں مکمل کیے جائیں۔ نکاسی آب کے منصوبے 3 S- کو بھی فوری طور پر مکمل کیا جائے۔ ہنگامی بنیاد پر کراچی کی سڑکیں ، بجلی، پانی اور سیوریج کے نظام کی بحالی کے انتظامات کیے جائیں۔ آٹھواںمطالبہ ہے کہ وفاقی حکومت کراچی میں صنعت اور تجارت کے فروغ کے لیے خصوصی سہولتیں فراہم کرے۔ بجلی، گیس اور پانی کی حسبِ ضرورت فراہمی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ کورونا سے متاثرہ تاجروں کو ٹیکسوں میں چھوٹ دی جائے۔نواں مطالبہ ہے کہ سرکاری جامعات کا لجز اور اسکولوںکا معیار اور تعلیمی اداروں کی حالت بہتر بنائی جائے۔ طلبہ کے لیے ٹرانسپورٹ کے پوائنٹس سسٹم اور کرایے میں رعایت کو بحال کیاجائے۔ تعلیمی اداروں میں فوری طلبہ یونینز کے انتخابات کرائے جائیں۔ فیسوں میں کمی کی جائے۔دسواں مطالبہ ہے کہ کراچی شہر میں ٹرانسپورٹ کا نظام اپ گریڈ کیا جائے۔ سر کلر ریلوے ، ٹرام سسٹم، شہر کے لیے 5 ہزار جدید بسیں ، اور اس کے لیے سڑکوں کا نظام قائم کیا جائے۔ ملیر ایکسپریس وے کی فوری تعمیر کی جائے۔ گیارہواں مطالبہ ہے کہ کراچی میں پولیس اور تھانے کا نظام درست کیا جائے۔ عدالتی نظام کو فعال اور مؤثر بنایا جائے تا کہ بلا تاخیر انصاف کی فراہمی ممکن ہو سکے۔شہر میں بے گناہ قتل ہونے والے افراد بالخصوص سانحہ 12مئی، 19اپریل اور بلدیہ فیکٹری میںجلائے جانے والے شہدا کے تمام قاتلوں کو سزا دی جائے۔ بارہواں مطالبہ ہے کہ کراچی کے ہر ضلعے میں ایک ہزار بستروں پر مشتمل بڑا اسپتال بنایا جائے۔ تیرہواں اورآخری مطالبہ ہے کہ مختلف ہاؤسنگ سوسائیٹیوں اورا سکیموں کے متاثرین کو زمین یا ان کی کل رقم کی واپسی کو یقینی بنایا جائے ۔ کچی آبادیوں میں مقیم افراد کے لیے بنیادی انسانی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے۔