اسلام آباد( نمائندہ جسارت) حکومت نے گلگت بلتستان کے معاملے پر پارلیمانی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس اپوزیشن کے بائیکاٹ کے بعد ملتوی کردیا۔ مشاورتی اجلاس آج (پیر کو)اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرکی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں بلاگیا تھا۔اسد قیصر نے پارلیمانی جماعتوں کے قائدین کو باقاعدہ خط لکھا کر اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی ۔ اجلاس کا مقصدبتایا گیا تھاکہ گلگت بلتستان اسمبلی کے لیے
ہونے والے انتخابات کے عمل کو صاف شفاف بنانا ہے تاکہ ان معاملات پر اتفاق رائے ہوسکے۔اسپیکرکا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کے نمائندوں کی حیثیت سے یہ ہماری ذمے داری ہے کہ انتخابی عمل کو آزادانہ ،غیر جانبدارانہ بنانے کے لیے اپنا متحرک کردار ادا کریں اور موجودہ انتخابی ضابطہ کار اور قوانین کا جائزہ لیا جا سکے۔اجلاس میں اپوزیشن کی بعض چھوٹی جماعتوں کو نظرانداز کرتے ہوئے انہیں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی۔ اپوزیشن نے اجلاس پر اعتراض کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ اسپیکرقومی اسمبلی کو انتخابات کے معاملات پر اجلاس طلب کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے،وہ اس قسم کا اجلاس بلانے کے مجاز نہیں ۔ن لیگ اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے حکومتی اجلاس میں شرکت سے انکار کیا۔ ن لیگ کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ گلگت بلتستان کے انتخابی امور میں مداخلت کریں، حکومت نے قومی مفاد میں اپوزیشن کے ہر تعاون کو ٹھوکر ماری اور اپنی سیاسی ڈرامے بازی کے لیے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ اجلاس میں شرکت نہیں کرے گی،گلگت بلتستان حساس قومی معاملہ اور کشمیر کاز سے جڑا ہے، موجودہ حکومت اسے اپنی سیاست کی بھینٹ نہ چڑھائے اور گلگت بلتستان میں شفاف اور آزادانہ انتخابات کے عمل میں رکاوٹ نہ بنے۔ ن لیگ ن کے بعد جے یو آئی ف نے بھی گلگت بلتستان انتخابات میں تجاویز کے لیے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا۔ دوسری جانب چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر اور وفاقی وزرا کا گلگت بلتستان میں انتخابات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے انتخابات میں وفاقی حکومت کی مداخلت کی مذمت کرتے ہیں۔