دادو، عوامی تحریک کا سیلاب متاثرین کا امداد نہ کرنے کیخلاف احتجاج

173

 

دادو (نمائدہ جسارت) عوامی تحریک اور سندھیانی تحریک کی جانب سے متاثرین کی مدد نہ ہونے، کراچی کمیٹی، الگ صوبے کے لیے مہم چلانے اور دیگر سندھ دشمن منصوبوں کیخلاف عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رسول بخش خاصخیلی، سندھی ہاری تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر دلدار لغاری، سندھیانی تحریک کے مرکزی صدر سبھانی ڈاہری، عمرہ سموں، سندھیانی تحریک کی مرکزی رہنماء ماہ نور ملاح، زیب النساء برہمانی، آبادگار تحریک کے مرکزی صدر غلام مصطفیٰ لغاری، سندھی طلبہ کے مرکزی سوشل میڈیا سیکرٹری ایاز صالح پلیجو، سجاگ بار تحریک کے مرکزی آرگنائزر علی محمد وکی، عوامی تحریک دادو کے ضلعی صدر ایڈووکیٹ امتیاز جتوئی، عطا اللہ برہمانی، جمال شیخ اور دیگر نے رستمانی پیٹرول پمپ سے مرتضیٰ چوک تک احتجاجی ریلی نکالی۔ ریلی میں سندھیانی تحریک، عوامی تحریک اور شہریوں نے بڑے تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین نے بینر اور پلے کارڈ اٹھائے سیلاب متاثرین کی مدد کرو، واہی جوہی روڈ کی بحالی اور پلوں کی تعمیر اور کراچی کمیٹی سمیت سندھ کی تقسیم نا منظور کے فلک شگاف نعرے لگائے گئے۔ رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں گزشتہ بارہ سال سے پیپلز پارٹی کی حکومت ہے۔ بارہ سال میں سندھ کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹ مار کی ہے۔ حال ہی میں آنے والے سیلاب میں یوسی ساڑو سمیت دیگر یونین کونسل کے سیکڑوں دیہات زیر آب آگئے، ہزاروں گھر زمین بوس ہوگئے، علاقے میں امراض پھوٹ پڑے ہیں، منتخب نمائدے سیلاب متاثرین کے نام پر اربوں روپے امداد لے کر ہڑپ کرگئے ہیں، واہی جوہی روڈ پوری طرح تباہ ہوگیا ہے، واہی جوہی روڈ کی دوبارہ تعمیر اور نئے پل بھی تعمیر کرائے جائیں۔ واہی پاندھی میں تعلیم صحت روزگار کی کوئی سہولت موجود نہیں ہے، جس کے باعث تشویشناک حالت والے مریض اسپتالوں تک پہنچنے سے پہلے ہی مالک حقیقی سے جا ملتے ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ کراچی کمیٹی بنا کر سندھ کو توڑنے کی سازش کی گئی ہے، جس کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ واہی پاندھی سے تیل، گیس بڑے پیمانے پر نکل رہی ہے مگر واہی پاندھی کے دیہات کو کوئی رائلٹی نہیں دی جارہی، نا ہی اب تک مقامی افراد کوکوئی نوکری دی گئی۔ رہنماؤں نے مزید کہا کہ گورکھ ہل اسٹیشن کی ترقی کے لیے ہر سال کروڑوں روپے بجٹ منظور کی جاتی ہے مگر سارا بجٹ کرپشن کی نذر ہوجاتا ہے۔ رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ گورکھ ہل اسٹیشن کے لیے جاری کردہ بجٹ کی تحقیقات کرائی جائے اور اس خوبصورت سیاحتی مقام پر سہولیات کے لیے بہتر اقدامات کیے جائیں۔