وزیراعظم قومی سلامتی پر اجلاس نہیں کرسکتے تو مستعفی ہوجائیں‘ بلاول

199

کراچی(اسٹاف رپورٹر)چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول زرداری نے کہا ہے کہ اہم قومی معاملات پر اتفاق رائے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ خود وزیر اعظم عمران خان ہیں‘اگر وزیر اعظم اپنا کام ٹھیک سے نہیں کرسکتے تو استعفا دیں،آرمی چیف سے ملاقات میں قومی سلامتی کے علاوہ کوئی دوسری بات نہیں ہوئی‘شیخ رشید کا غیر ذمے دارانہ بیانیہ معاملات کو متنازع بنارہاہے‘قومی سلامتی کے امور پر آئندہ کسی اجلاس میں اگر شیخ رشید ہوئے تو میں نہیں جاؤں گا‘قومی سلامتی کے معاملے پر پوری اپوزیشن متحد اور اپنے سیاسی مفاد کو بھی قربان کرنے کو تیار ہے تاہم مودی کو مس کال دینے اور فون کال کرنے والا ملک کیسے چلائے گا ‘نوازشریف کی تقریرنے اے پی سی کو اچھی سمت دی‘گلگت بلتستان کے عوام اپنے مستقبل کے فیصلے خود کریںگے اور وہاں کسی ایسی قانون سازی کا حصہ نہیں بنیں گے جس میں وہاں کے عوام شامل نہ ہوں‘بلاول کاگلگت بلتستان کے انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں کا بھی اعلان۔گزشتہ شام بلاول ہائوس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول نے مزید کہا کہ پاکستان کی تاریخی اے پی سی سے نواز شریف نے طویل تقریر کی، جس نے ہمارے فورم اور اے پی سی کو اچھی ڈائریکشن دی، جس کے نتیجے میں ہم نے 9 گھنٹے بحث کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ اور ایکشن پلان بھی جاری کیا۔بلاول کا کہنا تھا کہ اب اے پی سی میں شامل ہماری تمام جماعتیں مل کر بیٹھیں گی اور آگے کا لائحہ عمل بنائیں گے اور اے پی سی کے اعلامیے کے تحت اس کا اعلان کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس دن بھی کہا تھا اور اب بھی یہی کہتے ہیں ہم پاکستان میں جمہوریت، جمہوری آزادی ، بولنے کی آزادی چاہتے ہیں اور میڈیا پر جو سنسر شپ ہے اس کا خاتمہ چاہتے ہیں‘پارلیمان، انتخابات، چینلز، عدالتوں اور الیکشن کمیشن کو برابر موقع دیا جائے ورنہ اس ملک میں جمہوریت آگے نہیں بڑھ سکتی۔بلاول نے کہا کہ کسانوں کی مدد کے لیے ہمیں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے کیونکہ سیلاب اور بارش سے ان کا ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور عسکری حکام سے ملاقات پر بات کرتے ہوئے چیئرمین پی پی نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور دیگر پارلیمانی سیاسی جماعتوں کو 18 یا 19ستمبر کو بلایا گیا کہ گلگت بلتستان کے حوالے سے قومی سلامتی اجلاس کی دعوت ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے نام پر جو اجلاس بلائے جاتے ہیں اور ان کیمرا اور آف دی ریکارڈ ملاقاتوں پر مباحثے نہیں ہوتے اور عوام کے سامنے نہیں لائے جاتے۔انہوں نے کہا کہ میں مجبور ہو کر اس حد تک بات کروں گا کہ کچھ غیرذمے دار لوگ جن کا قومی سلامتی، گلگت بلتستان، کشمیر اور خارجہ پالیسی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ان لوگوں نے اس اجلاس میں ایک لفظ نہیں کہا لیکن ٹی وی پر آکر بات کررہے ہیں ‘ میں سمجھتا ہوں قومی سلامتی پر یہ اجلاس بلایا گیا اور اس طرح کی باتوں سے قومی معاملات اور خارجہ پالیسی کے معاملات متنازع ہوجاتے ہیں اور یہ جس کا بھی ترجمان ہے ان کو فوری طور پر چپ کرانا چاہیے اورکوئی بھی غیر ذمے دارانہ بات نہ کی جائے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں قومی سلامتی پر بریفنگز لینی پڑیں گی اور آگے بھی ملنا پڑے گا۔وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی معاملات پر تمام پاکستانی ایک ہوجاتے ہیں لیکن یہ وزیراعظم اس موقع پر بھی اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے میں ناکام ہوا ہے، جس کی وجہ سے ماضی میں بھی اور اس اجلاس میں وزیراعظم کے بغیر قومی سلامتی بریفنگ ہوئی۔انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی پر بریفنگ وزیراعظم کی موجود پر ہونی چاہیے تھی، ہم سب اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ یہ اس حکومت کی ناکامی ہے جس کو درست ہونا پڑے گا کیونکہ وزیراعظم کی ذمے داری ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ بیٹھے، اپوزیشن بھی محب وطن ہے اور اسی طرح حکومت میں بیٹھے لوگ بھی محب وطن ہوتے ہیں‘ جب بھی کشمیر، سیکورٹی، دہشت گردی اور انتہاپسندی کی بات آئی تو ہم نے تعاون کرنا چاہا،ماضی میں ہمیشہ کیا ہے اور اس موجودہ سیٹ اپ نے ایسا ماحول بنایا ہے جہاں خدا نخواستہ قومی سلامتی کے امور پر جو باتیں ہوں گی وہ خفیہ نہیں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اہم قومی سلامتی کے امور پر وزیراعظم کو موجود ہونا چاہیے اور اگر موجود نہیں ہوسکتے تو استعفا دے کر دوسرے کو موقع دیں ۔قومی سلامتی سے متعلق ملاقات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا مؤقف ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام اپنے فیصلے خود کریں، ان کا یہ حق ہے اور وہ اپنے مستقبل کے فیصلے خود کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والا کوئی ایک فرد بھی موجود نہیں تھا، ہم نے اس کی نشان دہی کی، ہم چاہتے ہیں گلگت بلتستان کے عوام اپنے مستقبل کے فیصلے وہ خود کریں۔ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں فوراً صاف اور شفاف انتخابات کرائے جائیں، اگر شفاف انتخابات نہیں کرائے گئے تو اس سے زیادہ قومی سلامتی کو دوسرا خطرہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس اجلاس کی ایک خوش آئند بات یہ تھی کہ آرمی چیف بھی اتفاق کررہے ہیں کہ گلگت بلتستان کے انتخابات شفاف ہونے چاہییں، اگر ماضی میں ہمارے اختلافات رہے ہیں،مجھے اس اجلاس سے تاثر ملا کہ ہمارے چیف آف آرمی اسٹاف چاہتے ہیں کہ ہمیشہ ہمارے انتخابات متنازع رہتے ہیں وہ نہ ہوں۔چیئرمین پی پی نے کہا کہ شفاف انتخابات کے لیے گلگت بلتستان کے آنے والے انتخابات ایک ٹیسٹ کیس ہوں گے۔گلگت بلتستان میں جاکر اپنی جماعت کی مہم کی قیادت کرنے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم غیرمتنازع انتخابات کی طرف بڑھیں گے۔ اس موقع پر انہوں نے گلگت بلتستان کے انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں کا بھی اعلان کیا اورکہا کہ چند حلقوں کے امیدواروں کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔