اسلام آباد (آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ نواز شریف کو حکومت نے بھیجا واپس لانا بھی اسی کی ذمے داری ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف کے وارنٹس کائونٹی کورٹ کے ذریعے بھی بھیجے جائیں گے ‘کائونٹی کورٹ کے ذریعے بھی وارنٹس کی صرف سروس ہو گی‘ نواز شریف کی واپسی میں پیچیدگی ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ موجود نہ ہونا ہے‘ اگر ہم چاہیں گے تو اُس پر معاہدے کی طرف جائیں گے جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کیا وفاقی حکومت کی ذمے داری نوازشریف کو واپس لانا نہیںہے؟ کیا وفاقی حکومت نے ہی نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا؟ آج جو ہم یہ رکے کھڑے ہیں یہ وفاقی حکومت کی وجہ سے ہے‘ 20 ہزار صفحات پرمشتمل اپیل کے پڑھے ہیں جن پر ہم نے فیصلہ کرنا ہے یہاں ملزم کی حاضری ہی نہیں ہو پا رہی کہ آگے بڑھیں۔ جسٹس عامر فاروق نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ نواز شریف کو باہر بھیجنے کا حکم ہم نے نہیں دیا تھا‘ سزا یافتہ مجرم کو باہر بھیجتے وقت اس عدالت کو بتایا تک نہیں گیا‘نواز شریف تو باہر جا رہے تھے کیا حکومت بھی ہمیں بتا نہیں سکتی تھی؟ ہم کوئی حکم نہیں دیں گے کہ ملزم کی حوالگی کا برطانیہ سے معاہدہ کریں‘ یہ وفاقی حکومت کی صوابدید ہے وہ جو بھی کرے‘ ہم پورے طریقہ کار پر چلیں گے کہ کل نوازشریف یہ نہ کہیں مجھے پتا نہیں تھا۔ اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جس دن وارنٹ دفتر خارجہ کو موصول ہوا اسی دن آگے بھیج دیا گیا۔قونصل اتاشی عبدالحنان خود پہلے وارنٹ کی تعمیل کے لیے گئے۔ یعقوب نامی شخص نے عبدالحنان سے وارنٹ وصول کرنے سے انکار کیا‘ قونصل اتاشی سے وارنٹ وصولی سے انکار کیا گیا تو پھر رائل میل سے بھیجا گیا‘ رائل میل سے بھیجا گیا وارنٹ حسن نواز نے وصول کر لیا ‘بنیادی طور پر اب نوازشریف کے وارنٹس کی تعمیل ہوچکی ہے۔ اس موقع پر عدالت نے میاں نواز شریف کے وکیل منور دوگل کو روسٹرم پر بلایا اور استفسار کیا کہ خواجہ حارث کہاں ہیں؟ کیوں پیش نہ ہوئے؟جس پر منور دوگل نے عدالت کو بتایا کہ ہماری رائے ہے کہ نوازشریف کا حق سماعت عدالت ختم کرچکی ہے۔ نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف کے خاندان کا ایک فرد وارنٹس وصول کر چکا ہے‘ اب عدالت نواز شریف کے اشتہار جاری کر سکتی ہے‘ زیادہ سے زیادہ آج تک کا وقت دیا جا سکتا ہے‘ہماری استدعا تو یہ ہے کہ اشتہار جاری کر دیے جائیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت آج (بدھ) تک ملتوی کر دی گئی ۔