اسلام آباد(آن لائن )اسلام آبادہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں جرائم اور گمشدگیوں کے بڑھتے واقعات پر سخت تشویش کااظہارکرتے ہوئے مشیر داخلہ شہزاد اکبر، سیکرٹری داخلہ ، چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آبادکو طلب کرتے ہوئے کہاہے کہ شہزاد اکبر پیر کے دن ایک بجے عدالت پیش ہوں اور آ کر سارا ریکارڈ دیکھیں اور وزیراعظم کو بتائیں ہو کیا رہا ہے۔گذشتہ روز ساجد گوندل گمشدگی کیس کی سماعت کے دوران وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر عدالت میں پیش ہوئے اور بتایاکہ ساجد گوندل بازیاب ہو کر واپس آچْکے ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ ساجد گوندل کو ہوا کیا تھا کیا پتا چلا ہے؟جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ وفاقی کابینہ نے عدالتی حکم کے دوسرے دن ہی نوٹس لیا تھا۔چیف جسٹس نے کہاکہ وزیر اعظم کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے نوٹس لیا،وفاقی کابینہ کے فیصلے کی کاپی کہاں ہے عام شہریوں کے لیے کیا ہوا؟اسلام آباد میں پراسیکیوشن برانچ کا کیا بنا کیا قائم ہو گئی ؟ عدالت نئے ا ٓئی جی اسلام آباد کی عدم پیشی پر عدالت کا اظہاربرہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ کیا لاپتا شہری واپس آگیا تو معاملہ ختم ہو گیا ہے؟سیکرٹری داخلہ کو خود عدالت آکر بتانا تو چاہیے تھا ہوا کیا ہے، عام شہریوں کے لیے کچھ بھی نہیں ہو رہا سب ایلیٹ کلاس کے لیے ہو رہا ہے،لوگوں کو تھانہ سسٹم پر اعتبار ہی نہیں رہ گیا۔ایف ایٹ ، ایف ٹین میں لوگوں کے گھروں پر ڈاکے پڑ رہے ہیں،وزیراعظم کے نوٹس میں ایک اغوا کا کیس لایا گیا اس پر انہوں نے ایکشن لیا۔وزیراعظم کے نوٹس میں باقی معاملات بھی لانا چاہیے تھے،ریڈ زون میں جو جھگڑا ہوا اس میں اگر عام شہری ہوتے تو کیا پولیس انہیں جانے دیتی؟وزیراعظم کو پتہ چلنا چاہیے عام شہریوں کیساتھ ہو کیا رہا ہے۔عدالت نے ڈپٹی سیکرٹری داخلہ سے کہاکہ آپ یہاں کیوں آئے ہیں اور کیاکہناہے؟جس پر ڈپٹی سیکرٹری نے کہاکہ ہم نے عدالت کے احکامات کے مطابق کابینہ کو آگاہ کیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت کے احکامات کو بھول جائیں کیاعدالت کے حکم پر آپ نے کام کرناہے،ایس پی صاحب آپ کو معلوم ہے کہ یہاں ایف سیکٹرز میں ڈاکے پڑ رہے ہیں؟لگتا ہے وزیر اعظم کو صحیح طریقے سے آگاہ نہیں رکھا جاتا،14 سو اسکوائر میل کے علاقے میں لاقانونیت ہے۔ شہزاد اکبر اس عدالت کی معاونت کریں کہ وزیر اعظم کو کیسے آگاہ رکھا جاتا ہے،یہ عدلت ایک بھی شہری کے بنیادی حقوق کیخلاف اقدام برداشت نہیں کرے گی۔آئی جی نے جو رپورٹ جمع کرائیں وہ شاکنگ ہے،کم از کم پولیس نے سچ بولا، شہزاد اکبر، چیف کمشنر، آئی جی، سیکرٹری داخلہ اگلی سماعت پر عدالت میں پیش ہوں،منتخب اور غیر منتخب تمام حکومتیں عام شہریوں کو درپیش مسائل کی ذمہ دار ہیں۔عدالت نے سماعت پیرتک کیلیے ملتوی کردی۔