فرانسیسی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات یمن کو مہرا بناتے ہوئے تین ممالک کی جاسوسی کررہے ہیں۔
اسٹریٹجک ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کی بحالی کے بعد مشترکہ انٹیلی جنس معاہدہ طے پانے کا مقصد یمن کے جزیرے ‘سوکوٹرا ‘ کے مقام سے 3 ملکوں پاکستان، چین اور ایران کی جاسوسی کرنا ہے۔
فرانس میں یہودی برادری کی سرکاری ویب سائٹ جے فورم نےانکشاف کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل سوکوٹرا میں جاسوس اڈے کے قیام کیلئےکام کررہے ہیں۔
ترک نیوز ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور یو اے ای کے مشترکہ جاسوس اڈے کا مقصد خلیج عدن میں ایرانی سرگرمیوں کی نگرانی کرنا اور حوثی باغیوں کے ساتھ تہران کے تعلقات کو روکنا ہے۔
اسٹریٹجک لحاظ سے سوکوٹرا کا جزیرہ بحری جہاز کا ایک اہم راستہ جو بحیرہ احمر کو خلیج عدن اور بحیرہ عرب سے ملاتا ہے۔
‘سوکوٹرا جزیرے ‘ متحدہ عرب امارات نے مئی 2018 کے بعد سے ہی اسٹریٹجک جزیرے پر سیکڑوں فوجیوں کو تعینات کیا تھا ، کے نتیجے میں یمنی حکومت کے ساتھ پھوٹ پڑ گئی ہے، جو اس تعیناتی کو مسترد کرتی ہے۔
بین الاقوامی تنازعات کے حل کے پروفیسرابراہیم فریحات نے بتایا کہ اماراتی اسرائیلی معاہدہ صرف تعلقات کو معمول پر رکھنا نہیں بلکہ دونوں ممالک کے مابین ٹھوس اتحاد قائم کرنا تھا۔