قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور سلمان شہباز کی وطن واپسی کے لیے بڑے فیصلے کرلیے ہیں۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق نیب نے نواز شریف اور سلمان شہباز کو پاکستان لانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ جب کہ سابق وزیراعظم کو توشہ خانہ ریفرنس میں اشتہاری قرار دلوانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نیب العزیزیہ ریفرنس میں سزا پر عمل درآمد کے لیے بھی عدالت سے رجوع کرے گی۔
نیب نے نواز شریف کی واپسی کے لیے دفتر خارجہ کے ذریعے برطانوی حکومت سے رابطے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
نیب کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھی نواز شریف کے مفرور ہونے سے آگاہ کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت ختم ہوچکی ہے، وہ مفرور ملزم و مجرم ہیں۔
گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے ایک بار پھر نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے برطانوی حکومت کو خط لکھنے کا اعلان کیا تھا۔
شبلی فراز نے کہا تھا کہ نواز شریف نے پاکستان سے باہر جاتے وقت واپسی کا ٹائم فریم دیا تھا جو کہ چھ ماہ تھے، یہ ٹائم فریم مکمل ہونے پر پنجاب حکومت نے نواز شریف کی واپسی کی مدت میں توسیع کے خط کے جواب میں میڈیکل رپورٹ مانگی مگر نواز شریف کوئی میڈیکل رپورٹ پیش نہ کرسکے اور لندن کی سڑکوں پر ہشاش بشاش پھررہے ہیں کیونکہ برطانیہ میں جعل سازی نہیں ہوسکتی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نواز شریف نے لندن میں علاج تو کیا ایکسرے تک نہیں کرایا، نواز شریف کو واپس آنا چاہیے، ان پر جو الزامات ہیں اس کا جواب دیں، اپنے معاملات عدالتوں کے سامنے رکھیں۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ نواز شریف لندن میں کافی پی رہے ہیں اور سیاست کر رہے ہیں، نواز شریف کو واپس لانے کے لیے تمام قانونی ذرائع اختیار کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ قانون کو جو مطلوب ہیں ان کو واپس لایا جائے۔