ٹرمپ نے ایران پر عالمی پابندیوں کا فیصلہ خود سنا دیا

267
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کررہے ہیں‘ دوسری جانب ڈیموکریٹک کنونشن میں سابق صدر بارک اوباما ٹرمپ پر تنقید کررہے ہیں، نائب صدارتی امیدوار کملا ہیرسن خطاب کررہی ہیں

 

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کے خودساختہ ترجمان کی حیثیت سے ایران پر عالمی پابندیاں عائد کرنے فیصلہ سنادیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ وزیر خارجہ مائیک پومپیو ایران پر عائد اقوام متحدہ کی سابق پابندیاں بحال کرنے کے امریکی فیصلے سے عالمی ادارے کو آگاہ کردیں گے۔ مائیک پومپیو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو آگاہ کرنے کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔ امریکا نے ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے الزام میں اقوام متحدہ کی کالعدم قرار دی گئی تمام پابندیوں کے حوالے سے متنازع طریق کار اسنیپ بیک کو لاگو کرنے کے لیے اقدامات شروع کردیے ہیں۔ 2015 میں امریکا، جرمنی، فرانس، برطانیہ، روس اور چین نے ایران کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے معاہدوں پر دستخط کیے تھے، جس کے بدلے میں ایران پر عائد عالمی پابندیاں ہٹانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ اگر سمجھوتے میں شریک کسی بھی فریق نے تہران حکومت پر خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تو ایران پر پابندیاں بحال ہوجائیں گی اور دیگر شرکا کو اس کے خلاف ردعمل دینے کا کوئی اختیار نہیں ہوگا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق سلامتی کونسل میں شکایت جمع ہونے کے بعد اسنیپ بیک کا عمل شروع ہوجائے گا اور اس کے بعد کونسل کو پابندیوں سے متعلق قرار داد پر 30 دن کے اندر ووٹ دینا پڑے گا۔ اگر قرارداد کو مقررہ مہلت کے مطابق پیش نہیں کیا گیا تو ایران پر عائد 2015 ء کی تمام پابندیاں خود بخود نافذ ہوجائیں گی۔ اقوام متحدہ کی اسنیپ بیک پالیسی کے تحت ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول کے لیے اپنی تمام تر کوششوں کو ترک کرنا ہوگا، جس میں تحقیق اور جوہری افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے سامان کی درآمد بھی شامل ہوگی۔ اس کے علاوہ دیگر ممالک کو بھی ایران سے ہونے والی ترسیل کے معاینے اور ہر طرح کے ممنوع سامان کو ضبط کرنے کا اختیار ہوگا۔قبل ازیں سلامتی کونسل نے تہران پر عائد جزوی پابندیوں کی مدت میںتوسیع سے انکار کردیا تھا،جس پر واشنگٹن کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے ردعمل میں پومپیو نے کہا تھا کہ توسیع نہ ہونے سے مشرقِ وسطیٰ میں ایرانی تخریبی سرگرمیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ایران پہلے ہی آبنائے ہرمز میں جہازوں کو بارودی سرنگوں کے حملوں میں نشانہ بناچکا ہے۔