سپریم کورٹ نے ریلوے کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے چار ہفتے کی مہلت دے دی

397

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریلوے کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے چار ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے سرکولر ریلوے پر سندھ حکومت اور وزارت ریلوے سے پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔

سپریم کورٹ میں ریلوے خسارہ ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی پنچ نے کی۔ سماعت پر سیکریٹری ریلوے عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

عدالت نے ریلوے کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے چار ہفتوں کی مہلت دے دی ، عدالت نے مہلت پلاننگ کمیشن کی درخواست پر دی، سرکولر ریلوے پر سندھ حکومت اور ریلوے سے پیشرفت رپورٹ طلب،

سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریماکس میں کہا کہ کراچی اور حیدر آباد برج کسی بھی وقت گر سکتا ہے، کوٹری میں انگریز کا بنایا ہوا پُل آج بھی درست حالت میں ہے، دریائے سندھ پر کوئی ایسا پُل نہیں جس پر قوم فخر کرسکے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایوب خان کے دور میں بننے والا ایوب برج واحد خوبصورت پُل ہے، ایوب برج کے بعد جتنے پُل بنے سب گندے بنائے گئے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایم ایل ون کے لیے اچھے برج بنائے جائیں، دریائے سندھ ملک کی اکانومی چلاتا ہے اس کو عزت دیں۔

جس پر سیکریٹری ریلوے نے عدالت کو بتایا کہ ایم ایل ون میں اسٹیٹ آف دی آرٹ پُل بنائے جائیں گے، ایم ایل ون کا پیکج ون تین سال میں مکمل ہوگا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ تین سال زیادہ ہیں، چین والے تو مہینوں میں ریلوے لائن بچھا دیتے ہیں، فنڈز موجود ہیں تو منصوبہ مکمل ہونے میں وقت نہیں لگنا چاہیے، اٹھارہ سو کلو میٹر کا ٹریک بچھانا چین کے لیے کوئی مشکل نہیں۔

کمشنر کراچی نے بتایا کہ کراچی میں ریلوےاسٹیشنز کی فینسنگ کے لیے ٹینڈر جاری کردیا ہے۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت چار ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔