لاہور: شہباز شریف فیملی کی مشکلات میں اضافہ، قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہےکہ شریف فیملی کے چیف فنانشل آفیسر محمد عثمان نے منی لانڈرنگ کا اعتراف کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نیب نےشریف فیملی کےخلاف جاری منی لانڈرنگ کی اب تک ہونے والی تحقیقات کے حوالے سے رپورٹ جاری کردی ہے، جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم محمد عثمان نے شہباز شریف فیملی کے لیے منی لانڈرنگ کی، ملزم محمد عثمان نے 2005 میں رمضان شوگر مل میں 90 ہزار ماہانہ پر نوکری شروع کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف کی نئی کمپنیز بنانے کیلئے فنڈز سےمتعلق محمد عثمان سے سوالات کیے گئے جس پر محمد عثمان نے بتایا کہ نئی کمپنیز کے لیے غیر ملکی ترسیلات اور قرضہ جات کے ذرائع بنائے گئے،غیر ملکی ترسیلات اور قرضہ جات کے لیے نصرت شہباز اور ان کے بیٹوں کے بینک اکاؤنٹس استعمال کیے گئے اور 2007 سے قبل غیر ملکی ترسیلات کو حمزہ شہباز مینج کرتے تھے۔
نیب رپورٹ کے مطابق چیف فنانشل آفیسر سے شہباز شریف کے لیے منی لانڈرنگ کرنے سے متعلق سوالات پر محمد عثمان نے بیان دیا ہے کہ سب کچھ سلیمان شہباز کے کہنے پر کرتا تھا، سلیمان شہباز کے کہنے پر وقار ٹریڈنگ کمپنی نے 600 ملین کی جعلی غیر ملکی ترسیلات کیں۔
محمد عثمان نے اپنے بیان میں کہا کہ سلیمان شہباز کے پاس پیسہ کہاں سے آتا ہے، اس کا انہیں معلوم نہیں۔
خیال رہے کہ 3 اگست کو نیب نے شریف گروپ کے چیف فنانشل آفیسر (سی ایف او) محمد عثمان کو گرفتار کیا تھا اور وہ نیب کی حراست میں ہیں۔