کراچی (نمائندہ جسارت)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہ وفاق نے کراچی کو اپنی کالونی بنانے کی کوشش کی تو مخالفت کریں گے، کراچی سے متعلق غیرآئینی کام کو عدالتی کور ملا تو یہ سندھ پر حملہ ہوگا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے کورونا کی وبا کے دوران قوم کومتحد کرنے کے بجائے عوام کے وسائل چھیننے کی کوشش کی گئی۔ جب بھی قومی اہمیت کی بات آئی ہے تو پی پی پی نے سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی مفاد کے لیے کام کیا ہے۔ جمعرات کو کراچی میں پریس کانفرنس
کرتے ہوئے بلاول زرداری نے کہا کہ سارے مسائل کی جڑ این ایف سی کا حصہ مسلسل نہ ملنا ہے، آج تک کسی صوبے کو اس کا حق نہیں دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جس این ایف سی پر ہم رونا رو رہے ہیں اس پر بھی ہمارا حق نہیں دیا جارہا ہے، پچھلے سال سندھ کے حصے سے 116 ارب روپے کی کمی پر بات ہوتی تھی اور اس سال 200 ارب سے زیادہ حصہ کم کردیا گیا ہے اوریہ ہر صوبے کے ساتھ مسلسل کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم 18 ویں ترمیم سے پہلے کے این ایف سی ایوارڈ پر چل رہے ہیں توپھر 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو زیادہ کام اور ذمے داریاں دی گئی ہیں، اس لیے این ایف سی کے حصے میں اضافہ کیا جائے تاکہ صوبے کے عوام کی زندگی میں بہتری لانے کے لیے کام کیا جائے لیکن وفاق وہ حق دینے کوتیار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں کورونا جیسی وبائی صورت حال میں بھی عوام کے حقوق اور وسائل چھیننے کی بات ہورہی تھی۔ بلاول نے کہا کہ ہم سب ایک بحران سے گزرے اور بارش کا ایک اور اسپیل آیا جس کے بعد وفاق کو خیال آیا کہ شاید سندھ کے دارالحکومت میں کوئی بحران ہے لیکن یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اس صوبے کے عوام کے لیے وفاق کی کوششوں میں بدنیتی نظر آتی ہے۔ بلاول کا کہنا تھا کہ قومی بحران میں اس طرح سیاست نہیں کھیلی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ غیر جمہوری لوگ ایف اے ٹی ایف کا نام استعمال کرکے طاقت چاہتے تھے، جو بل کالا قانون بن سکتا تھا ہم نے اس میں اپنا حصہ ملا کر اسے بہتر کیا۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے 3 بلز کا ایف اے ٹی ایف سے تعلق نہیں، ایف اے ٹی ایف کے علاوہ جو بل آئے پیپلزپارٹی اس کی مخالفت کرے گی۔