یہ کون ہیں بجلی بند کرنے والے،ہم انہیں چھوڑیں گے نہیں، چیف جسٹس

642

کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کے الیکٹرک سے متعلق کیس میں کہا کہ یہ کون ہیں بجلی بند کرنے والے،ہم انہیں چھوڑیں گے نہیں۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں کےالیکٹرک کے خلاف غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم کے بعد آدھے شہرمیں بجلی بند کردی گئی، یہ کون ہیں بجلی بند کرنے والے،ہم انہیں چھوڑیں گے نہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کمپنی کے ذرائع اور وسائل کیا ہیں، کتنا تجربہ ہے؟ جائزہ لیا جائے کمپنی کے الیکٹرک کو کیسے آپریٹ کررہی ہے، جس کمپنی نے کے الیکٹرک کوخریدااس کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔

کے الیکٹرک کے وکیل نے کہا کہ پی ایس او ہمیں فیول نہیں دیتا،عدالت نے کہا کہ یہ آپ کا مسئلہ ہے،آپ نے متبادل کیا انتظام کیا؟

چیئرمین نیپرا نے مقدمات کا ریکارڈ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کےالیکٹرک نے ہرشوکاز اور کیس پراسٹے لےرکھا ہے۔

نیپرا حکام نے کہا کہ کےالیکٹرک کے پاس ایک لاکھ 20 ہزارٹن فیول ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے مگر کے الیکٹرک فیول ذخیرہ نہیں کرتا۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ کےالیکٹرک کامالک جیل میں ہے اور یہ حکومت کا حال ہے گرفتار ملزم کوکمپنی دے رکھی ہے، لوگ کرنٹ سے مررہے ہیں،یہ ضمانت حاصل کرلیتے ہیں۔

بعدازاں کے الیکٹرک کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ کو چیف جسٹس گلزاراحمد نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تمام صورتحال کا جائزہ اسلام آباد میں لیں گے اور سماعت کو دو ہفتوں تک ملتوی کردی گئی۔